بھیڑ جمع ہونے سے قوانین منسوخ نہیں کیے جاتے: مرکزی وزیر زراعت
گوالیار، فروری 22: مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے اتوار کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ مرکز نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم انھوں نے مزید کہا کہ محض بھیڑ جمع ہونا قانون سازی کو منسوخ کرنے کا باعث نہیں بن سکتا ہے۔
انھوں نے احتجاج کر رہی فارم یونینوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت کو بتائیں کہ ان نئے قوانین میں کسانوں کو کون سی شق کسان مخالف لگتی ہے۔
وزیر زراعت نے نامہ نگاروں سے کہا ’’اس معاملے پر حساسیت کے ساتھ غور کرتے ہوئے حکومت نے کسان یونینوں کے ساتھ 12 دور میں بات چیت کی ہے۔ لیکن بات چیت کی بنیاد پر فیصلے اسی وقت لیے جاسکتے ہیں جب اعتراضات کی نشان دہی کی جائے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ یونینوں کو بتانا چاہیے کہ نئے قوانین میں کسان مخالف کیا ہے۔
انھوں نے کہا ’’آپ واضح طور پر کہتے ہیں کہ قوانین کو کالعدم کردیں … ایسا نہیں ہوتا ہے کہ ہجوم جمع ہوجائے اور قوانین کالعدم ہوجائیں۔‘‘
وزیر زراعت نے زور دیا کہ کسان یونینیں حکومت کو بتائیں کہ کسانوں کے خلاف کیا دفعات ہیں۔ حکومت آج تک اس کو سمجھنے اور اس میں ترامیم لانے کے لیے تیار ہے۔ وزیر اعظم نے خود یہ کہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا ’’اب اگر مشتعل یونینیں کسانوں کی خیر خواہ ہیں، تو انھیں یہ واضح کرنا چاہیے کہ کون سی دفعات ان کے لیے پریشانی پیدا کررہی ہیں۔‘‘
دریں اثنا کسانوں کا احتجاج لگاتار جاری ہے اور وہ تینوں قوانین کی منسوخی کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں۔