کرناٹک: ہندوتوا شدت پسندوں نے مذہبی تبدیلی کا الزام لگا کر دلت خاندان پر حملہ کیا
نئی دہلی، جنوری 3: ہندوتوا شدت پسندوں کے ایک گروپ نے کرناٹک کے بیلگاوی ضلع کے ٹکناٹی گاؤں میں رہنے والے ایک دلت خاندان پر اپنے پڑوسیوں کو عیسائی بنانے کا الزام لگانے کے بعد حملہ کیا۔
حملے میں خاندان کے پانچ افراد زخمی ہوئے اور ایک خاتون جھلس کر زخمی ہوئی۔ زخمیوں کا علاج مدلگی قصبے کے قریب ایک سرکاری اور نجی اسپتال میں کیا جا رہا ہے۔
یہ گروپ مبینہ طور پر کویتا اور اکشے کمار کارگانوی کے گھر میں 29 دسمبر کو دوپہر ایک بجے کے قریب گھس گیا۔ اکشے کمار کارگنوی، ایک پادری، اس وقت عبادت کر رہے تھے۔
ہندوتوا شدت پسندوں نے ان سے کہا کہ وہ عبادت روک دیں۔ اس کے بعد جھگڑا ہوا اور گروپ نے خاندان کے افراد پر حملہ کیا۔ دی نیوز منٹ کے مطابق گروپ نے مبینہ طور پر ایک خاتون بھارتی ویاپری پر گرم سالن پھینکا اور دوسری خاتون مہادیوی جوگی پر بھی حملہ کیا۔
ایک ملزم جس کی شناخت رمیش ڈنڈور کے نام سے ہوئی ہے، نے مبینہ طور پر ایک سونے کی چین بھی چھین لی جو خاندان کے ایک فرد کی تھی۔
اکشے کارگانوی نے پولیس کو بتایا ’’انھوں نے بیت الخلا صاف کرنے والوں اور چپل بنانے والے کہہ کر ہماری ذات کے ساتھ بدسلوکی کی اور یہ کہ ہم ہندو عقیدے کے ساتھ غداری کر رہے ہیں۔‘‘
اس معاملے میں مظالم کی روک تھام ایکٹ 1989 اور 2014 کے مظالم ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پہلی معلوماتی رپورٹ میں تعزیرات ہند کی دفعہ 147 (فسادات)، 322 (زخمی کرنا)، 341 (غلط پابندی)، 354 (عورت کی حیا کو مجروح کرنا) اور 326 (خطرناک طریقوں سے شدید تکلیف پہنچانا) سمیت دیگر دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق پادری کی بیوی نے اپنی شکایت میں کہا کہ ہر سال کرسمس کے بعد عبادت کی جاتی تھی۔
یہ واقعہ کرناٹک اور دیگر جگہوں پر ہندوتوا پسندوں کے ذریعے کرسمس کی تقریبات میں خلل ڈالنے کی متعدد رپورٹس کے درمیان پیش آیا ہے۔
دسمبر میں پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں جنوری اور نومبر کے درمیان کرناٹک میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 39 واقعات درج کیے گئے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریاست میں ہندوتوا گروپوں کی طرف سے دعائیہ اجتماعات کے دوران عیسائیوں پر پرتشدد حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یونائیٹڈ کرسچن فورم، ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس اور یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کی ایک اور حقائق تلاش کرنے والی رپورٹ نے عیسائیوں پر سب سے زیادہ حملے کرنے والی ریاستوں کی فہرست میں کرناٹک کو تیسرے نمبر پر رکھا ہے۔
کرناٹک میں عیسائی برادری نے بھی اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ریاست کے نئے انسداد تبدیلی مذہب بل میں انھیں نشانہ بنایا گیا ہے۔