کورونا وائرس: سپریم کورٹ نے آکسیجن اور دواؤں کی فراہمی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مرکز سے ’’قومی منصوبہ بندی‘‘ کرنے کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، اپریل 22: لائیو لا ڈاٹ اِن کے مطابق سپریم کورٹ نے آج کورونا وائرس کے مریضوں کو آکسیجن اور دواؤں کی فراہمی کے مسائل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس سے متعلق قومی منصوبہ پیش کرنے کے لیے کہا۔

عدالت نے مرکز کو ایک نوٹس جاری کیا اور اس سے ایک "قومی منصوبہ” طلب کیا۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس رویندر بھٹ کی سربراہی میں بنچ نے کہا کہ کم سے کم 6 ہائی کورٹس وبائی امراض کے انتظام سے متعلق کیسوں کی سماعت کر رہے ہیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ہائی کورٹس کے روبرو زیر التوا مقدمات کو واپس لیا جائے کیوں کہ اس سے الجھن پیدا ہوگی۔

بوبڈے نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کو بتایا ’’ہم عدالت کی حیثیت سے کچھ معاملات پر از خود نوٹس لینا چاہتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ دہلی، بمبئی، سکم، مدھیہ پردیش اور کلکتہ میں چھ اعلی عدالتیں بہترین مفاد میں دائرہ اختیار پر عمل پیرا ہیں۔ ہم اس کی تعریف کرتے ہیں۔ لیکن اس سے کنفیوژن پید ا ہورہی ہے اور وسائل کا رخ مڑ رہا ہے۔‘‘

سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ آکسیجن کی فراہمی، ضروری ادویات، ویکسینیشن کے طریقہ کار اور لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے لیے ریاستی حکومت کی طاقت سے متعلق معاملات کا جائزہ لے رہی ہے۔

مہتا نے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ ہائی کورٹوں میں کارروائی روکنے کی تجویز پیش کررہی ہے۔ بوبڈے نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ میں ’’کچھ معاملات واپس لے گا۔‘‘ انھوں نے کہا ’’آپ آگے بڑھ سکتے ہیں اور اپنا منصوبہ پیش کرسکتے ہیں۔‘‘

جسٹس بھٹ نے سالیسیٹر جنرل کو بتایا کہ ابھی تک ہائی کورٹ کے کسی حکم کو ختم نہیں کیا جارہا ہے۔

تاہم چیف جسٹس نے مزید کہا ’’بہتر ہے کہ آپ براہ راست سپریم کورٹ میں رپورٹ کریں۔ ہم اسے بعد میں دیکھیں گے۔‘‘

سینئر ایڈووکیٹ ہریش سالوے کو اس معاملے میں عدالت کی مدد کے لیے امیکس کیوری مقرر کیا گیا ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت جمعہ کو ہوگی۔

مہتا نے کہا کہ وہ ہائی کورٹس کو آگاہ کریں گے کہ سپریم کورٹ نے وبائی امراض کے انتظام سے متعلق امور کا جائزہ لیا ہے۔