ویکسینیشن: رپورٹ کے مطابق صرف 9 کارپوریٹ اسپتالوں نے مئی میں ویکسین کا 50 فیصد اسٹاک خریدا
نئی دہلی، جون 5: بڑے میٹروپولیٹن شہروں میں 9 کارپوریٹ اسپتال گروپس نے مئی میں کورونا وائرس ویکسین کا 50 فیصد اسٹاک خریدا تھا، جب نریندر مودی حکومت نے اپنی ویکینیشن مہم میں اچانک تبدیلیاں کی تھیں اور اپریل کے وسط میں ویکسین کو مارکیٹ کے لیے کھول دیا تھا۔
ماہرین نے بار بار متنبہ کیا ہے کہ ویکسین کی عدم مساوات اس وبائی امراض کے خلاف ہندوستان کی پہلے ہی سے مشکل جنگ کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے مرکز کی نئی ویکسینیشن پالیسی نے نجی اسپتالوں کو ویکسین کی شاٹس کے لیے اپنی قیمتیں خود مقرر کرنے کی اجازت دی ہے۔
اسکرول ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق اپولو ہاسپٹلز، میکس ہیلتھ کیئر، ریلائنس فاؤنڈیشن کے زیرانتظام ایچ این ہاسپٹل ٹرسٹ، میڈیکا ہاسپٹلز، فورٹس ہیلتھ کیئر، گودریج، منی پال ہیلتھ، نارائنا ہرودالیہ، ٹیکنو انڈیا داما نے کل 1.20 کروڑ اسٹاک میں سے 60.57 لاکھ ویکسین کی خوراکیں خریدی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اپولو گروپ کے نو اسپتالوں نے 16.1 لاکھ خوراکیں وصول کیں، میکس ہیلتھ کیئر کے چھ اسپتالوں نے 12.97 لاکھ خوراکیں وصول کیں اور ریلائنس فاؤنڈیشن کے زیر انتظام ایچ این ہسپتال ٹرسٹ نے 9.89 لاکھ خوراکیں خریدیں۔ فورٹس ہیلتھ کیئر کے آٹھ اسپتالوں نے 4.48 لاکھ خوراکیں، میڈیکا اسپتالوں نے 6.26 لاکھ خوراکیں، گودریج نے 3.35 لاکھ خوراکیں، جب کہ منی پال ہیلتھ نے 3.24 لاکھ خوراکیں وصول کیں۔ نارائن ہرودالیہ اور ٹیکو انڈیا داما نے بھی بالترتیب 2.02 لاکھ اور 2 لاکھ خوراکیں خریدی ہیں۔
ان اسپتالوں میں زیادہ تر میٹرو سٹیز، ریاستی دارالحکومتوں اور درجہ اول کے شہروں میں واقع ہیں، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ویکسین کی تقسیم میں سخت فرق ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ کی کوویشیلڈ ویکسین کے لیے نجی اسپتالوں کے لیے خریداری کی قیمت 600 روپے فی خوراک اور بھارت بایوٹیک کی کوویکسین کی ایک خوراک کی قیمت 1200 روپے ہے۔ لیکن اسپتال کوویشیلڈ کے لیے 850 سے 1000 روپے اور کوویکسین کے لیے 1،250 روپے اور اس سے زیادہ بھی وصول کرتے ہیں۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ تیسرے درجہ کے شہروں کے اسپتال ویکسین کی صرف چند ہزار خوراکیں ہی حاصل کرسکے ہیں۔ کرناٹک کے شیموگا شہر میں ایک نجی اسپتال صرف 6،000 کوویشیلڈ خوراکیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ معلوم ہو کہ شیموگہ کی مجموعی آبادی 3.22 لاکھ ہے۔
ہندوستان کے مالی دارالحکومت ممبئی کے چھوٹے چھوٹے اسپتالوں نے بھی اس تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہندو سبھا اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر ویبھو دیوگرکر نے کہا ’’ہم نے 30،000 خوراکیں منگوائیں، لیکن ہمیں صرف 3،000 ملیں۔ مضبوط نیٹ ورکس اور وسائل کے حامل بڑے اسپتال مینوفیکچررز کے ساتھ بہتر معاہدے کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔‘‘
بنگلور کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز میں ایسوسی ایٹ پروفیسر تیجل کانتیکر نے کہا کہ ویکسین تیار کرنے والی کمپنیاں اپنا اسٹاک، نجی اداروں اور اسپتالوں کو زیادہ سودے بازی کے ساتھ بیچنا چاہتی ہیں۔
اس ہفتے کے شروع میں عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کی ویکسینیشن پالیسی ’’غیر معقول‘‘ ہے۔
عدالت نے مرکز سے کہا ہے کہ وہ آج تک کی حکومت کے کوویڈ 19 کے تمام ٹیکوں کی خریداری کی تاریخ کا مکمل ڈیٹا پیش کرے۔ حکم نامے میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ جون کے دو ہفتوں کے اندر حلف نامہ پیش کرے جس میں ساری تفصیل کا بیان ہو۔
ججوں نے حکومت سے یہ بھی وضاحت طلب کی ہے کہ شاٹ لینے کے لیے کووِن ایپ پر اندراج کرنا کیوں لازمی تھا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ اس سے دیہی ہند میں ویکسینیشن میں رکاوٹ پیدا ہوجائے گی جہاں انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنا مشکل ہے۔