شہریت ترمیمی قانون: مرکز نے قواعد وضع کرنے کے لیے 9 جنوری تک وقت مانگا ہے
نئی دہلی، جولائی 27: وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیانند رائے نے آج پارلیمنٹ میں بتایا کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کے قواعد وضع کرنے کے لیے 9 جنوری 2022 تک توسیع کا مطالبہ کیا ہے۔
11 دسمبر 2019 کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون، بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی چھ اقلیتی مذہبی جماعتوں کے مہاجرین کو مذہب کی بنیاد پر شہریت فراہم کرتا ہے۔
معلوم ہو کہ پارلیمانی قوانین کے مطابق کسی قانون کی منظوری کے چھ ماہ کے اندر اس کے قواعد کا جاری کرنا ضروری ہے۔
یہ جواب نتیانند رائے نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی کے اس سوال کے جواب میں دیا کہ شہریت ترمیمی قانون کے قواعد وضع کرنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ تاہم رائے نے قواعد وضع کرنے میں تاخیر کی وجوہات کی وضاحت نہیں کی۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق مرکز نے پہلے ہی اکتوبر 2020، فروری 2021 اور مئی 2021 میں قواعد وضع کرنے کے لیے مزید وقت حاصل کیا ہے۔
فروری میں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے دوران ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ ملک بھر میں کورونا وائرس ویکسینیشن کے اختتام کے بعد شہریت ترمیمی قانون کا نفاذ کیا جائے گا۔
شاہ کے تبصرے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ شانتو ٹھاکر نے مطالبہ کیا تھا کہ مرکز کو شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ سے متعلق پیش رفت کو واضح کرنا چاہیے۔ ٹھاکر نے متووا برادری سے انھیں شہریت فراہم کرنے کے بارے میں انتخابی وعدہ کیا تھا۔ مغربی بنگال میں متوا برادری کے تقریباً 1.5 کروڑ ووٹر ہیں، جو اسمبلی کی کم از کم 30 نشستوں پر اثر ڈالتے ہیں۔
لیکن اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے ہی انتخابی مہم کے دوران شہریت ترمیمی قانون کو نظرانداز کرتے ہوئے مقامی بدعنوانی جیسے معاملات پر توجہ دینے کو ترجیح دی۔