راہل گاندھی پارلیمنٹ میں ٹریکٹر چلاتے ہوئے داخل ہوئے، کہا کہ میں کسانوں کا ’’پیغام‘‘ لایا ہوں

نئی دہلی، جولائی 26: کانگریس لیڈر راہل گاندھی آج نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں ایک ٹریکٹر چلاتے ہوئے آئے۔ گاندھی نے کہا کہ یہ ان کی کسانوں کے پیغام کو مانسون اجلاس تک پہنچانے کی کوشش ہے۔

انھوں نے الزام لگایا کہ ’’وہ [مرکزی حکومت] کسانوں کی آواز دبا رہے ہیں اور پارلیمنٹ میں کوئی بحث ہونے نہیں دے رہے ہیں۔ انھیں ان کالے قوانین کو ختم کرنا پڑے گا۔ پورا ملک جانتا ہے کہ یہ قوانین دو تین بڑے تاجروں کے حق میں ہیں۔‘‘

کانگریس لیڈر نے کہا کہ مرکز کسانوں کے حقوق چھین رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’حکومت کے مطابق کسان بہت خوش ہیں اور وہ (احتجاج کرنے والے کسان) باہر بیٹھے ہوئے دہشت گرد ہیں۔‘‘

معلوم ہو کہ سردی، گرمی اور بارش کا مستقل سامنا کرتے ہوئے گذشتہ سال نومبر سے ہی ہزاروں کسانوں نے دہلی کی سرحدوں پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور اس مطالبے پر قائم ہیں کہ مرکزی حکومت نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرے جو ملک کی زرعی منڈیوں کو نجی کمپنیوں کے لیے کھول دیتے ہیں۔

ہندوستانی پارلیمنٹ میں مانسون اجلاس میں ہونے والی کارروائی کے متوازی ’’کسان سنسد‘‘ کے طور پر کسان دارالحکومت کے جنتر منتر پر بھی احتجاج کر رہے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق گاندھی کو وجے چوک کے راستے ٹریکٹر چلاتے ہوئے پارلیمنٹ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ ان کے ساتھ پنجاب اور ہریانہ کے کانگریس ممبران پارلیمنٹ جیسے دیپیندر ہوڈا، رونیت سنگھ بٹو اور پرتاپ سنگھ باجوا بھی تھے۔

ارکان پارلیمنٹ نے پلے کارڈز تھامے ہوئے دیکھے تھے جن میں ’’زرعی قوانین کو واپس لو‘‘ اور ’’کسان مخالف کالے قانونوں کو منسوخ کرو‘‘ وغیرہ لکھا ہوا تھا۔

دریں اثنا شیرومانی اکالی دل اور بہوجن سماج پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ نے بھی آج پارلیمنٹ کے باہر تینوں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کیا۔