آسام سی اے اے مخالف احتجاج: کارکن اکھل گوگوئی کو یو اے پی اے کے ایک معاملے میں بری کیا گیا
نئی دہلی، جون 23: لائیو لاء کی خبر کے مطابق خصوصی این آئی اے عدالت نے منگل کے روز آسام میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف سن 2019 میں احتجاج کے سلسلے میں کارکن اکھل گوگوئی کو ان کے خلاف یو اے پی اے کے دو مقدموں میں سے ایک میں بری کردیا ہے۔
تاہم گوگوئی عدالتی تحویل میں ہی رہیں گے کیوں کہ ان کے خلاف ایک اور مقدمہ ابھی باقی ہے۔
این آئی اے گوگوئی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت دو مقدمات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایک مقدمہ آسام کے ڈبروگڑھ ضلع کے چبوا پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا، جب کہ دوسرا مقدمہ گوہاٹی کے چندمری پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔ منگل کے روز گوگوئی کو چبوا کیس میں کلیئر کردیا گیا تھا۔ گوگوئی کے دو ساتھیوں کو بھی اس کیس میں بری کردیا گیا۔
خصوصی این آئی اے عدالت کے جج پرنجل داس نے کہا ’’مجھے الزام عائد کرنے کے مقصد کے لیے کوئی پرائما فیسی نہیں ملتا کہ انھیں ذاتی طور پر ہنگامہ آرائی، غیر قانونی اسمبلی، املاک کو نقصان پہنچانے اور ڈیوٹی پر موجود سرکاری عہدیدار کو تکلیف پہنچانے کے جرم میں مجرم قرار دیا جائے۔‘‘
رائےجور دل کے سربراہ بھاسکو ڈی سیکیہ، جو گوگوئی کی کرشک مکتی سنگرام سمیتی کا سیاسی ونگ ہے، نے دی وائر کو بتایا کہ گوگوئی کے بری ہونے سے ثابت ہوا کہ اس معاملے میں کارکن اور اس کے ساتھیوں اس کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’یہ موجودہ حکومت کا فاشسٹ رجحان ہے۔ آسام کے عوام کو اس کے خلاف اٹھنا چاہیے۔‘‘
گوگوئی نے آسام میں مارچ-اپریل میں اسمبلی انتخابات لڑے تھے اور سبساگر حلقہ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ آسام کی تاریخ کے پہلے شخص ہیں جس نے جیل سے الیکشن جیتا ہے۔ 21 مئی کو این آئی اے کی خصوصی عدالت سے اجازت ملنے کے بعد انھوں نے بطور ایم ایل اے حلف لیا۔
گوگوئی کو دسمبر 2019 میں جورہاٹ میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کی رہنمائی کرنے پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔ این آئی اے نے گوگوئی پر قوم کے خلاف جنگ لڑنے، سازش کرنے اور ہنگامہ کرنے کا الزام لگایا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق گوگوئی نے سی اے اے مخالف مظاہروں میں 60 سے زیادہ تنظیموں کی قیادت کی تھی۔ دی وائر کی خبر کے مطابق آسام میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد گوگوئی کے خلاف کل بارہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔
ان 12 مقدمات میں سے چندمری اور چبوا کے کسیز کو 2020 میں این آئی اے نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ تفتیشی ایجنسی نے ان مقدموں میں یو اے پی اے کے الزامات کو شامل کیا تھا۔
واضح رہے کہ 11 دسمبر 2019 کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون، بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی چھ اقلیتی مذہبی جماعتوں کے مہاجرین کو مذہب کی بنیاد پر شہریت فراہم کرتا ہے۔ اس میں مسلمانوں کو شامل نہ کیے جانے پر اس کی وسیع پیمانے پر تنقید ہوئی اور ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ این آر سی کے ساتھ سی اے اے کا استعمال مسلمانوں کے حقوق چھیننے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔