پیر کے روز ریکارڈ ویکسینیشن کے بعد اگلے دن ویکسینیشن کے اعداد و شمار میں بڑی گراوٹ نے سوالات اٹھائے

نئی دہلی، جون 23: ملک بھر میں ویکسینیشن کے اعدادوشمار پیر کے روز ریکارڈ 88 لاکھ کے بعد منگل کو کم ہوکر 54.22 لاکھ رہ گئے، جس نے یہ سوال اٹھایا کہ آیا اتنے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن پائیدار ہے یا نہیں۔ سوالات کے دوران یہ الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں کہ مدھیہ پردیش سمیت کچھ ریاستوں نے ”Magic Monday” کے حصول کے لیے کئی دن تک ویکسین کی خوراکیں جمع کر رکھی تھیں۔ سب سے زیادہ خوراک دینے والی 10 ریاستوں میں سے 7 میں بی جے پی کی حکومت ہے۔

اس سال کے آخر تک تمام بالغوں کو مکمل طور پر ویکسین لگانے کے مرکز کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے روزانہ 97 لاکھ ویکسین دینے کی ضرورت ہے۔ سپلائی کی موجودہ صورت حال اس پر سوالات اٹھاتی ہے کہ آیا اس ہدف کو پورا کیا جائے گا۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس میں روزانہ مطلوبہ تعداد میں ویکسینوں کو ذخیرہ کرنے اور ان کا انتظام کرنے کی گنجائش ہے۔

این ٹی اے جی آئی (قومی مشاورتی گروپ برائے امیونائزیشن) کے چیئرمین ڈاکٹر این کے اروڑا نے کہا ’’حکومت کا مقصد ہے کہ ہر دن 1 کروڑ افراد کو ویکسین دی جائے۔ اور ہمارے پاس ہر دن 1.25 کروڑ خوراکیں ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔‘‘

مرکزی سکریٹری برائے صحت راجیش بھوشن نے کہا کہ مرکز اس معاملے میں ریاستوں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہم ریاست کو اعلی درجے کی مدد دے رہے ہیں۔ ہم انھیں بتاتے ہیں کہ اگلے 15 دنوں میں آپ کو کتنی خوراکیں ملیں گی۔ لہذا ریاستیں بہتر منصوبہ بندی کرسکتی ہیں۔‘‘

لیکن مدھیہ پردیش میں ویکسینشن میں پائے جانے والے فرق کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ پیر کے روز ریکارڈ 17 لاکھ ویکسین دینے والی ریاست نے منگل کو شام 6.30 بجے تک 5000 سے بھی ویکسین کا انتظام کیا۔

پیر کے روز ریکارڈ بنانے سے قبل مدھیہ پردیش نے روزانہ ویکسینیشن میں کافی حد تک کمی کردی تھی، اور ریاست نے اس سے ایک روز قبل صرف 4000 افراد کو ویکسین دی تھی۔

وہیں 15 جون کو 37،904 ویکسین کے اعداد و شمار 20 جون تک گھٹ کر 4،098 ہوگئے۔ جس کے بعد 21 جون یعنی پیر کے روز ریاست میں 16،95،592 افراد کو ویکسین دی گئی۔

دریں اثنا ریاستی حکومت نے ریکارڈ ویکسینیشن کو یقینی بنانے کے لیے ذخیرہ اندوزی سے انکار کردیا ہے۔

ریاست کے میڈیکل ایجوکیشن کے وزیر وشواس سارنگ نے کہا ’’ویکسین کے ذخیرے کا ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ اعداد و شمار کے اندراج کے معاملات سامنے آئے ہیں جو پہلے کم تعداد کی عکاسی کررہے ہیں۔ پیر کے روز ہماری ساری ویکسینیشن آپ کی آنکھوں کے سامنے کی گئی تھی۔ چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ جس طرح کے سوالات پوچھ رہے ہیں میں اس سے حیران ہوں۔‘‘