افغانستان: چین افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں، پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ افغانوں نے غلامی کی زنجیریں توڑ دیں
نئی دہلی، اگست 17: اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے افغانستان پر کنٹرول سنبھالنے کے بارے میں بین الاقوامی تشویش کے درمیان چین نے پیر کو کہا کہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنے ’’دوستانہ اور باہمی تعاون‘‘ کے تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔
دی ڈان کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانوں نے ’’غلامی کی زنجیروں‘‘ کو توڑ دیا ہے۔ انھوں نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب طالبان کی حکومت سے خوفزدہ ہزاروں افراد نے وہاں سے فرار ہونے کی شدید کوشش کی ہے۔
خان نے شہر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ثقافتی مساوات ’’ذہنی غلامی‘‘ کے مترادف ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’جب آپ کسی کی ثقافت کو اپناتے ہیں تو آپ اسے اعلی سمجھتے ہیں اور آپ اس کے غلام بن جاتے ہیں۔‘‘
اس سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ’’مذاکرات کے ذریعے حل‘‘ افغانستان میں آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغان رہنماؤں کو امن اور مفاہمت کے عمل کے لیے بین الاقوامی اتحاد کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور عالمی برادری کو افغان رہنماؤں کے ساتھ مصروف رہنا چاہیے۔
دریں اثنا چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونینگ نے کہا کہ بیجنگ ’’افغان عوام کے اس حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی قسمت کا تعین کریں۔‘‘
انھوں نے کہا ’’طالبان نے بار بار چین کے ساتھ اچھے تعلقات کی امید ظاہر کی ہے اور وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔ ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے طالبان پر زور دیا کہ وہ اقتدار کی ہموار منتقلی کو یقینی بنائیں اور ایک ’’کھلی اور جامع اسلامی حکومت‘‘ کے قیام کے لیے مذاکرات کریں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ چینی حکومت نے طالبان کی قانونی حیثیت کو تسلیم کیا ہو۔ 28 جولائی کو جب طالبان کے ایک وفد نے چین کا دورہ کیا تھا تو ملک کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا تھا کہ طالبان افغانستان میں ایک اہم عسکری اور سیاسی قوت ہیں اور توقع ہے کہ وہ ملک کے امن، مفاہمت اور تعمیر نو کے عمل میں اہم کردار ادا کریں گے۔
پیر کو ایک بیان میں چینی سفارت خانے نے کہا کہ وہ تنازعے کے درمیان اپنے عملے کو افغانستان سے نکالنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتا۔
بیان میں کہا گیا ہے ’’افغانستان میں چینی سفارت خانے نے افغانستان میں مختلف دھڑوں سے کہا ہے کہ وہ چینی شہریوں، چینی اداروں اور افغانستان میں چینی مفادات کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔‘‘
وہیں اے پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکی سفارت خانے نے آپریشن معطل کر دیا ہے اور اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ لیں اور ہوائی اڈے پر جانے کی کوشش نہ کریں۔ جنوبی کوریا نے کابل میں اپنا سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر دیا ہے اور اپنے عملے کے بیشتر ارکان کو ایک غیر متعین تیسرے ملک میں بھیج دیا ہے۔
اتوار کی شام ایئر انڈیا کا ایک طیارہ جس میں 129 مسافر سوار تھے، محفوظ طریقے سے کابل سے دہلی پہنچ گیا۔