مرکز نے رام نومی کے موقع پر تشدد کے بارے میں جے این یو سے رپورٹ مانگی

نئی دہلی، اپریل 12: پی ٹی آئی نے منگل کو ایک عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی کہ وزارت تعلیم نے دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے اتوار کو کیمپس میں مبینہ طور پر رام نومی کے موقع پر ہاسٹل میس میں گوشت پیش کیے جانے پر تشدد کے بعد رپورٹ طلب کی ہے۔ اس تشدد میں کئی طلبا زخمی ہوئے۔

دی اسکرول کے مطابق وزارت تعلیم کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا ’’معیاری طریقہ کار کے مطابق رام نومی کے موقع پر طلبا گروپوں کے درمیان تصادم اور کیمپس میں بدامنی کے بارے میں ایک باضابطہ رپورٹ طلب کی گئی ہے۔‘‘

بائیں بازو کی طلبا تنظیموں کے ارکان نے الزام لگایا تھا کہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد سے وابستہ افراد نے، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے طلبا ونگ ہے، یونیورسٹی کے کاویری ہاسٹل میں گوشت کو پکانے سے روکنے کی کوشش کی۔ تاہم ہندوتوا طلبا تنظیم نے بائیں بازو کے کارکنوں پر رام نومی کے موقع پر ایک مذہبی تقریب میں خلل ڈالنے کا الزام لگایا اور اسے ایک منصوبہ بند تقریب قرار دیا۔

پیر کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے طلبا کو خبردار کیا کہ وہ ایسے واقعات میں ملوث نہ ہوں جو کیمپس میں امن اور ہم آہنگی کو بگاڑتے ہیں۔ ایک بیان میں طالب علموں کو مطلع کیا گیا تھا کہ جو بھی تشدد میں قصوروار پایا گیا وہ یونیورسٹی کے قوانین کے مطابق تادیبی کارروائی کے لیے ذمہ دار ہوگا۔

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن نے بھی تشدد کی مذمت کی۔

آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن سے وابستہ سیکڑوں طلبا نے پیر کو دہلی پولیس ہیڈکوارٹر کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا اور تشدد میں ان کے کردار کے لیے اے بی وی پی کے اراکین کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

تشدد

جے این یو اسٹوڈنٹس یونین اور اے بی وی پی دونوں نے تشدد کی مذمت کے لیے یونیورسٹی کیمپس کے اندر الگ الگ مارچ نکالے ہیں اور ایک دوسرے پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔

پولیس نے کہا کہ انھیں بائیں بازو سے وابستہ طلبا تنظیموں کی جانب سے نامعلوم ABVP حامیوں کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہے۔

پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 323 (رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانا)، 341 (غلط طریقے سے روکنا)، 506 (مجرمانہ دھمکی)، 509 (چھیڑ چھاڑ) اور 34 (مشترکہ نیت سے کی گئی حرکتیں) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔