مرکز کے پاس 2 اکتوبر تک زرعی قوانین کو واپس لینے کا وقت ہے، جب تک مطالبات پورے نہیں ہوں گے، گھر نہیں لوٹیں گے: راکیش ٹکیت
نئی دہلی، فروری 6: کسان رہنما راکیش ٹکیت نے آج کہا کہ جب تک مرکز ان کے مطالبات پورے نہیں کرتا، مظاہرین اپنے گھروں کو واپس نہیں جائیں گے۔ ٹکیت غازی پور میں دہلی-اتر پردیش بارڈر پر کسانوں سے خطاب کررہے تھے، جنھوں نے نئے زرعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج تیز کرنے کے لیے آج تین گھنٹے کے لیے ملک گیر ’’چکا جام‘‘ کیا۔
ٹکیت نے کہا }}جب تک کہ ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوں گے ہم گھر نہیں لوٹیں گے۔ ہم نے دو اکتوبر تک حکومت کو قوانین کو منسوخ کرنے کا وقت دیا ہے۔ اس کے بعد ہم مزید منصوبہ بندی کریں گے۔ ہم دباؤ میں حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے۔‘‘
دریں اثنا ملک بھر کے کسانوں نے آج ’’چکا جام‘‘ کرکے احتجاج کیا۔ تاہم دہلی، اترپردیش اور اتراکھنڈ میں سڑکیں بند نہیں کی گئیں۔
حکومت اور کسانوں کے گروپوں کے مابین متعدد مذاکرات اس تعطل کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ہزاروں کسان دو مہینے سے زیادہ عرصے سے دہلی کی مختلف سرحدوں پر دھرنا دے کر احتجاج کررہے ہیں۔ سخت سردی میں کسانوں کے چوبیس گھنٹے دھرنے پر موجود رہنے کے سبب کئی اموات ہوئی ہیں اور کئی کسانوں نے احتجاج کرتے ہوئے خودکشی بھی کی ہے۔ کسانوں کو خدشہ ہے کہ نئے زرعی قوانین انھیں کارپوریٹ اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے۔
دوسری طرف حکومت کا موقف ہے کہ نئے قوانین سے کسانوں کو اپنی پیداوار کو بیچنے میں زیادہ سے زیادہ آپشن ملیں گے اور بہتر قیمتیں حاصل ہوں گی اور انھیں غیر منصفانہ اجارہ داریوں سے آزادی ملے گی۔ حکومت نے دعوی کیا ہے کہ ستمبر میں منظور ہونے والے اس قانون کا مقصد نئی منڈیوں کا فروغ ہے۔
لیکن کسان ان تینوں کی قوانین کی منسوخی کے اپنے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کے احتجاج نے اب عالمی میڈیا اور مشہور و معروف شخصیات کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرلی ہے۔