بجٹ میں اقلیتوں کے لیے مختص رقم میں کمی پر جماعت اسلامی نے تشویش کا اظہار کیا، وزیر اعظم سے فرقہ وارانہ عناصر پر لگام لگانے کی اپیل کی

نئی دہلی، فروری 6: اقلیتوں کے لیے بجٹ میں مختص رقم میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند نے، جو ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی سماجی و ثقافتی تنظیم ہے، وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا ہے کہ وہ ایودھیا رام مندر کے لیے فنڈ جمع کرنے کے نام پر نفرت کو فروغ دینے والے فرقہ وارانہ عناصر پر لگام لگائیں۔

ہفتے کے روز اپنے صدر دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے آئی ایچ کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے کہا اقلیتوں کے لیے مختص بجٹ میں کمی کو لے کر تشویش کا اظہار کیا۔

انھوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں محکمہ اقلیت کے بجٹ میں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے۔ رواں مالی سال میں محکمہ اقلیت کا بجٹ 4810.77 کروڑ روپے گذشتہ مالی سال کے بجٹ 5029 کروڑ سے کم کردیا گیا ہے۔

انھوں نے 2021-22 کے بجٹ پر جماعت کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد عام آدمی کو نہیں بلکہ کارپوریٹ سیکٹر کو فائدہ پہنچانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستانی معیشت ایکوئٹی پر مبنی فائنانس کی طرف بڑھے جو مطالبہ کو بڑھاوا دے گی اور معیشت کو بہتر بنائے گی۔

صحت کے شعبے کے لئے بجٹ میں مختص رقم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی قومی جی ڈی پی کا 6 فیصد ملک میں صحت کے معاملات کے لیے مختص کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے لیکن اس سال کی مختص رقم دو فیصد سے بھی کم ہے۔ انھوں نے تعلیم کے شعبے کے لیے ناکافی بجٹ مختص کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جو کوویڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

حکومت کو زرعی قوانین کو واپس لینا ہوگا

تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبے کے تحت جاری کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں نائب امیر جماعت نے کہا کہ حکومت کو اس معاملے میں اپنا مغرور رویہ ترک کرنا چاہیے اور کسانوں کے مطالبات کو قبول کرنا چاہیے، کیوإ کہ نئے زرعی قوانین نہ تو کسانوں کے مفاد میں ہیں اور نہ ہی صارفین کے مفاد میں۔ انھوں نے کہا اعادہ کیا کہ تینوں زرعی قوانین صرف کارپوریٹس اداروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہیں۔

یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بظاہر خود حکومت کی طرف سے صورت حال کو سنبھالنے میں بدانتظامی دکھائی دیتی ہے اور پورے واقعے میں حکومت کے خلاف بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر ہوئے تشدد کے ذمہ دار کچھ چہرے مشہور ہیں لیکن وہ پھر بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔

کچھ غیر ملکی حکومتوں، رہنماؤں اور کارکنوں کے ذریعے کسان احتجاج کی حمایت سے متعلق سوال کے جواب میں نائب امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند جمہوریت کے تحفظ اور استحکام میں کردار ادا کرنے والے ہر فرد کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

نفرت اور تشدد کو فروغ دینے والے فرقہ وارانہ عناصر پر لگام لگائیں

جے آئی ایچ کے سکریٹری (کمیونٹی افیئرز) ملک معتصم خان نے ایودھیا میں رام مندر کے لیے فنڈ جمع کرنے کے نام پر نکالی جانے والی ریلیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ گروہ فنڈ اکٹھا کرنے کے بہانے ’’منظم طریقے سے ملک میں نفرت، پولرائزیشن اور تشدد کو فروغ دے رہے ہیں۔‘‘

انھوں نے الزام لگایا کہ ’’وہ اقلیتی برادری کو نشانہ بناتے ہیں اور معاشرے میں تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ اس کی شروعات سب سے پہلے مدھیہ پردیش میں کی گئی تھی اور اس کے بعد گجرات، یوپی میں ایسا ہوا اور اب معاشرے کو فرقہ وارانہ خطوط پر لانے کے لیے مغربی بنگال میں فنڈ جمع کرنے کے نام پر یاترا نکالنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ممتاز شہریوں اور سماجی کارکنوں نے حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ فرقہ وارانہ عناصر پر لگام لگائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اقلیتی علاقوں میں اس طرح کی ریلیاں نہ نکالی جائیں اور فنڈ جمع کرنے کے دوران کوئی فرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز نعرے بلند نہ کیے جائیں۔

پریس کانفرنس میں جے آئی ایچ کے سکریٹری (میڈیا ڈیپارٹمنٹ) سید تنویر احمد بھی موجود تھے۔