سنٹرل وزٹا: دہلی ہائی کورٹ نے تعمیرات روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا، منصوبے کو ’’ضروری‘‘ قرار دیا
نئی دہلی، مئی 31: بار اینڈ بنچ کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے آج سنٹرل وزٹا پروجیکٹ کا کام کورونا وائرس پھیلنے کے دوران بھی جاری رکھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔
چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ کے بنچ نے کہا کہ سنٹرل وزٹا ’’قومی اہمیت کا حامل لازمی منصوبہ‘‘ ہے۔ عدالت نے مزید کہا ’’عوام اس منصوبے میں بڑی دلچسپی رکھتی ہے۔‘‘
عدالت نے دعویٰ کیا کہ اس منصوبے کو روکنے کے لیے عوامی مفاد کی قانونی چارہ جوئی کسی کی شہ پر کی گئی تھی اور عدالت نے درخواست گزاروں پر 1 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق عدالت نے کہا ’’انھیں نومبر 2021 سے پہلے تعمیر کو مکمل کرنا ہے۔ ایک بار جب کارکنان سائٹ پر ٹھہر رہے ہوں اور تمام سہولیات مہیا ہوں اور کوویڈ 19 کے رہنما خطوط پر عمل ہوجا تو اس منصوبے کو روکنے کی کوئی وجہ نہیں۔‘‘
سنٹرل وزٹا پروجیکٹ کا مقصد 1930 کی دہائی میں تعمیر ہونے والے لوٹین دہلی کے مرکز میں ایک مقام کو دوبارہ تعمیر کرنا ہے۔ منصوبے کے لیے منظور شدہ 20،000 کروڑ روپوں میں سے 971 کروڑ روپیے پارلیمنٹ کی نئی عمارت پر اور 13450 کروڑ روپیے وزیر اعظم اور نائب صدر کے لیے نئی رہائش گاہوں پر خرچ ہوں گے۔
17 مئی کو ججوں نے دونوں فریقین کی تین گھنٹے سے زیادہ سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ یہ درخواست انیا ملہوترا اور سہیل ہاشمی کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔