سپریم کورٹ نے بہار حکومت کو ذات پر مبنی سروے کے نتائج پر عمل کرنے سے روکنے کا حکم دینے سے انکار کیا

نئی دہلی، اکتوبر 6: سپریم کورٹ نے جمعہ کو بہار حکومت کو اس کے ذریعے کرائے گئے ذات پر مبنی سروے کے نتائج پر عمل کرنے سے روکنے سے انکار کر دیا اور اس نے اس مشق کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت ملتوی کر دی۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی ایک ڈویژن بنچ غیر سرکاری تنظیموں یوتھ فار ایکویلٹی اور ایک سوچ ایک پریاس کی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی جو بہار حکومت کے ذریعے ذات پر مبنی سروے کو برقرار رکھنے کے پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر رہی ہیں۔ عرضی گزاروں نے استدلال کیا ہے کہ یہ سروے مردم شماری کی مشق کے مترادف ہے جسے آئین کے مطابق صرف مرکز ہی انجام دے سکتا ہے۔

یوتھ فار ایکویلیٹی نے یہ بھی استدلال کیا ہے کہ ریاستی حکومت بغیر کوئی مقصد بتائے ان کا ڈیٹا اکٹھا کر کے شہریوں کے پرائیویسی کے حق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

جنوری میں شروع کیے گئے اس سروے کے نتائج پیر کو جاری کیے گئے۔ اس نے انکشاف کیا کہ دیگر پسماندہ طبقات اور انتہائی پسماندہ طبقات ریاست کی آبادی کا 63 فیصد سے زیادہ ہیں۔ بہار کی کل آبادی 13.07 کروڑ سے کچھ زیادہ ہے، جس میں انتہائی پسماندہ طبقات 36 فیصد پر مشتمل ہے، جو سب سے بڑا سماجی طبقہ ہے۔ اس کے بعد دیگر پسماندہ طبقات 27.13 فیصد ہیں۔

جمعہ کی سماعت کے دوران درخواست گزاروں میں سے ایک کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ اپراجیتا سنگھ نے روشنی ڈالی کہ بہار حکومت نے ذات پر مبنی سروے کے اعداد و شمار شائع کیے، حالاں کہ ابھی اس معاملے پر عدالت میں بحث جاری تھی۔

سنگھ نے دلیل دی کہ ذات پات کی تفصیلات طلب کرنے کے ریاست کے فیصلے نے سپریم کورٹ کے 2017 کے اس فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے جس میں رازداری کے حق کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ اس نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ ایک عبوری حکم جاری کرے جس میں ریاست سے اس ڈیٹا پر عمل نہ کرنے کو کہا جائے۔

تاہم بہار حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل شیام دیوان نے کہا کہ نتائج اس لیے شائع کیے گئے ہیں کیوں کہ عدالت نے ایسا کرنے کے خلاف کبھی کوئی حکم نہیں دیا۔

ڈویژن بنچ نے کہا ’’ہم [ریاستی حکومت] یا کسی بھی حکومت کو فیصلہ لینے سے نہیں روک سکتے۔‘‘

پیر کو بہار حکومت نے واضح کیا تھا کہ یہ سروے صرف ’’مرتب کردہ ڈیٹا ہے اور اس کا ابھی تک کوئی تجزیہ نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

بہار میں ذات پر مبنی سروے اس وقت شروع کیا گیا جب مرکزی حکومت نے کہا کہ وہ مردم شماری کے حصے کے طور پر درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے علاوہ اس طرح کی مشق نہیں کرے گی۔

بہار کے حکمران اتحاد، جن میں بنیادی طور پر جنتا دل (یونائیٹڈ)، راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس شامل ہیں، نے دلیل دی ہے کہ ذات پر مبنی سروے سے دیگر پسماندہ طبقات اور دیگر ذاتوں کی حقیقی آبادی کی شناخت میں مدد ملے گی، جس سے ریاست کو ان کے لیے زیادہ مؤثر اور مساوی طریقے سے پالیسیاں بنانے میں سہولت ہوگی۔

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر کہا تھا کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری سے نہ صرف ذاتوں کا پتہ چلتا ہے بلکہ ہر ایک کی معاشی حالت کے بارے میں بھی معلومات ملتی ہیں۔ اس بنیاد پر تمام طبقات کی ترقی اور بہتری کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔‘‘