کینیڈا کے پارلیمانی پینل نے سرحدی ایجنسی پر زور دیا کہ وہ 700 سے زیادہ ہندوستانی طلبا کی ملک بدری کو روکے
نئی دہلی، جون 9: کینیڈا کی ایک پارلیمانی کمیٹی نے ملک کی سرحدی خدمات کی ایجنسی سے 700 سے زیادہ ہندوستانی طلبا کی ملک بدری روکنے کے لیے متفقہ طور پر ووٹ دیا ہے۔
طلبا کو کینیڈا سے ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیوں کہ ملک میں حکام کو پتہ چلا کہ وہ جن تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے ان کے داخلہ آفر لیٹر جعلی تھے۔
طلبا 2018-19 میں اسٹڈی ویزا پر کینیڈا گئے تھے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھیں ملک میں ورک پرمٹ مل گئے۔ تاہم شمالی امریکہ کے اس ملک میں مستقل رہائش کے لیے درخواست دینے کے بعد ان کے داخلے کی پیش کش کے خطوط جعلی پائے گئے۔
یہ طلبا 29 مئی سے کینیڈا کے شہر مسی ساگا میں احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب کینیڈین حکام نے ایک طالب علم کو 13 جون تک ملک چھوڑنے کو کہا۔
ٹورنٹو اسٹار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو آل پارٹی امیگریشن کمیٹی نے سرحدی ایجنسی پر زور دیا کہ وہ طلبا کو انسانی بنیادوں پر یا ریگولرائزیشن پروگرام کے ذریعے مستقل رہائش تلاش کرنے کی اجازت دے۔
نیو ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن پارلیمنٹ جینی کوان نے کہا کہ طلبا دھوکہ دہی کا شکار ہیں اور انھیں سزا نہیں دی جانی چاہیے۔
کوان نے کہا ’’یہ طالب علم، میں نے ان میں سے بہت سے لوگوں سے ملاقات کی ہے، اب نہایت ہی خوف ناک حالت میں ہیں۔ انھوں نے پیسہ کھو دیا ہے اور وہ ایک خوف ناک صورتحال میں پھنس گئے ہیں۔ ان میں سے کچھ کے پاس ملک بدری کے احکامات ہیں۔ اور دوسروں کی سی بی ایس اے [کینیڈا بارڈر سروسز ایجنسی] کے ساتھ ملاقاتیں زیر التواء ہیں۔‘‘
ٹورنٹو اسٹار کے مطابق لبرل ایم پی شفقت علی نے کہا کہ کینیڈا کی حکومت کو طلبا کے ساتھ ہمدردی رکھنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا ’’ہمیں صورت حال کا فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے اور ان معصوم طلبا کے معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ وہ بہت کچھ سے گزرے ہیں اور گزر رہے ہیں۔‘‘
دریں اثناء کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز کو بتایا کہ ان کی حکومت اس واقعے سے آگاہ ہے۔
انھوں نے کہا ’’واضح طور پر ہماری توجہ مجرموں کی شناخت پر ہے، متاثرین کو سزا دینے پر نہیں۔ دھوکہ دہی کے متاثرین کو موقع ملے گا کہ وہ اپنے حالات کا مظاہرہ کریں اور اپنے مقدمات کی حمایت کے لیے ثبوت پیش کریں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’ہم بین الاقوامی طلباء کی جانب سے ہمارے ملک میں لائے جانے والے بے پناہ تعاون کو تسلیم کرتے ہیں اور ہم ہر معاملے کا جائزہ لیتے ہوئے دھوکہ دہی کے متاثرین کی مدد کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘