کشیدہ تعلقات کے درمیان کینیڈا نے ہندوستان آنے والے اپنے تجارتی مشن کو روک دیا

نئی دہلی، ستمبر 16: کینیڈا نے ہندوستان کے ساتھ اپنے کشیدہ سفارتی تعلقات کے درمیان اکتوبر میں ہندوستان کے لیے ایک تجارتی مشن کو ملتوی کر دیا ہے۔

کینیڈا کی وزیر تجارت میری این جی اور ملک کے کاروباری رہنماؤں پر مشتمل ایک ٹیم 9 اکتوبر کو ’’ٹیم کینیڈا‘‘ تجارتی مشن کے نام سے پانچ روزہ دورے پر ممبئی آنے والی تھی۔

کینیڈا کے وزیر تجارت کی ترجمان شانتی کوسینٹینو نے کہا ’’اس وقت ہم بھارت کے لیے تجارتی مشن کو ملتوی کر رہے ہیں۔‘‘ رائٹرز کے مطابق کوسینٹینو نے اس فیصلے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی۔

یہ اعلان بھارتی حکومت کے ایک سینئر اہلکار کی جانب سے دی انڈین ایکسپریس کو اس بات کی تصدیق کرنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر بات چیت روک دی گئی ہے۔

اہلکار نے کہا ’’کینیڈا میں کچھ سیاسی پیش رفت ہوئی جس پر ہندوستان نے بھی اپنا اعتراض اٹھایا ہے۔ فی الحال (جب تک) یہ سیاسی پیش رفت طے نہیں ہوجاتی، ہم نے کینیڈا کے ساتھ مذاکرات کو روک دیا ہے۔ لیکن جس وقت یہ سیاسی معاملات حل ہو جائیں گے، مذاکرات دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔ یہ صرف ایک وقفہ ہے۔‘‘

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی تھی جب G20 سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے کینیڈین ہم منصب جسٹن ٹروڈو کے درمیان ملاقات کے بعد ہندوستان نے کینیڈا کے خلاف سخت الفاظ میں بیان جاری کیا۔

پریس ریلیز میں مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انھوں نے کینیڈا میں ’’انتہا پسند عناصر کی بھارت مخالف سرگرمیاں جاری رکھنے‘‘ کے بارے میں ٹروڈو کو نئی دہلی کے سخت تحفظات سے آگاہ کیا۔

وزارت نے کہا ’’وہ علاحدگی پسندی کو فروغ دے رہے ہیں اور ہندوستانی سفارت کاروں کے خلاف تشدد کو ہوا دے رہے ہیں، سفارتی احاطے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اور کینیڈا میں ہندوستانی کمیونٹی اور ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘

بیان میں کہا گیا تھا کہ باہمی احترام اور اعتماد ’’ہندوستان-کینیڈا تعلقات کی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔‘‘

جواب میں ٹروڈو کے دفتر سے جاری ایک پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ کینیڈین وزیر اعظم نے مودی سے ملاقات کے دوران ’’قانون کی حکمرانی، جمہوری اصولوں اور قومی خودمختاری کے احترام‘‘ کی اہمیت کو اجاگر کیا تھا۔

ایک پریس کانفرنس میں ٹروڈو نے کہا ’’کینیڈا ہمیشہ آزادی اظہار، ضمیر کی آزادی اور پرامن احتجاج کی آزادی کا دفاع کرے گا اور یہ ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔‘‘