شہریت ترمیمی قانون: کانپور میں مظاہرین کو نوٹس، دو دو لاکھ کے ضمانتی بانڈ کی رقم بھرنے کے لیے کہا گیا
اترپردیش کے کئی شہروں میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ جمعرات کو کانپور کے محمد علی پارک میں خواتین کے مظاہروں کے سلسلے میں ایڈِشنل سٹی مجسٹریٹ نے 66 لوگوں کو دو دو لاکھ کی ضمانتی بانڈ کی دو دو لاکھ روپے کی رقم کی ادائیگی کا حکم دیا گیا ہے۔ ایڈشنل مجسٹریٹ انل اگنی ہوتری نے بتایا کہ انھوں نے 66 لوگوں کو سی آر پی سی 101/116 کے تحت دو دو لاکھ روپے کا ضمانتی بانڈ جمع کرنے کو کہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ معاملہ چمن گنج تھانے کا ہے ۔ پولیس قانون توڑے جانے یا خواتین کو بھڑکانے جیسے معاملوں میں اپنی رپورٹ عدالت کو دیتی ہے جس پر کارروائی کرتے ہوئے نوٹس بھیجا گیا ہے۔ نوٹس پانے والے کو مجسٹریٹ کے سامنے حاضر ہوکر بانڈ بھرنا پڑتا ہے۔
بتادیں کہ محمد علی پارک میں گذشتہ کئی ہفتوں سے سی اے اے کی مخالفت میں دھرنا جاری ہے۔ مجسٹریٹ کے بقول مرد خواتین کو بھڑکا سکتے ہیں یا پھر قانون کو ہاتھ میں لے سکتے ہیں۔ احتیاطاً 66 لوگوں کو یہ بانڈ نوٹس بھیجا گیا ہے۔
گھنٹہ گھر سے بچوں کو ہٹانے کا حکم دیا گیا
لکھنؤ کی بہبودی اطفال کمیٹی نے شہر کے گھنٹہ گھر پر جاری سء اے اے مخالف دھرنے سے بچوں کو ہٹانے کا حکم دیا ہے اور نوٹس جاری کرکے کے متنبہ کیا ہے کہ اپنے بچوں کو فوراً وہاں سے ہٹالیں ورنہ کارروائی کی جائے گی۔
مظاہرین پاکستان کی زبان بول رہے ہیں: یوگی
ادھر وزیر اعلی یوگی نے مظاہرین پر اپنا حملہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جو لوگ سی اے اے کے خلاف مظاہری کررہے ہیں وہ پاکستان کی زبان بول رہے ہیں۔
گورکش پیٹھ کے زیر انتظام نرسنگ کالج کی تقریب افتتاح کے دوران یوگی نے کہا کہ تمام مقامات پر مظاہرکرنے والے لوگ پاکستان کی زبان بول رہے ہیں۔ مظاہروں کے نام پر ملک دھوکہ دیا جارہا ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔