’’یوم سیاہ‘‘: کسانوں نے احتجاج کے چھ ماہ مکمل ہونے پر یوم سیاہ مناتے ہوئے سیاہ جھنڈے لہرائے اور بی جے پی لیڈروں کے مجسمے جلائے
نئی دہلی، 25 مئی: دہلی کی سرحد پر نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے چھ ماہ مکمل ہونے پر کسانوں کو مرکز نے بھلے ہی نظرانداز کردیا ہو لیکن ان کی تحریک ابھی بھی زندہ ہے۔
آج ضلع ہسار کے ڈنڈور گاؤں میں کسانوں نے حکومت مخالف نعرے بازی کی اور تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے چھ ماہ مکمل ہونے پر یوم سیاہ منانے کے لیے بی جے پی حکومت کا پتلا نذر آتش کیا۔
جھجر میں کسانوں نے سیاہ پرچم لہرائے اور دہلی کی سرحدوں پر اپنے احتجاج کے چھ ماہ مکمل ہونے کے موقع پر ٹکڑی بارڈر پر موٹرسائیکل ریلی نکالی۔
بھوانی گائوں میں کسانوں نے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کا مجسمہ جلایا۔
اس سے قبل کسان یونینوں نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ ان کے صبر کا امتحان نہ لے اور بات چیت کا دوبارہ آغاز کرے اور ان کے مطالبات قبول کرے۔
معلوم ہو کہ کسانوں اور حکومت کے درمیان اب تک کئی دور کے مذاکرات بےنتیجہ رہے ہیں کیوں کہ حکومت کسانوں کے مطالبے کے مطابق قوانین کی منسوخی پر تیار نہیں ہوئی ہے۔
وہیں کسان اپنے مطالبات کی تکمیل تک اس احتجاج کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ کسان رہنما بلبیر سنگھ راجیوال نے کہا ’’حکومت کو اپنے متنازعہ قوانین کو واپس لینا ہوگا۔ ہم خالی ہاتھ نہیں لوٹیں گے۔‘‘
ایک اور کسان رہنما پرگت سنگھ نے الزام لگایا کہ حکومت نے پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کو تقسیم کرنے کے لیے ہر ذریعہ استعمال کیا ہے لیکن ’’ہم صحیح سمت میں جارہے ہیں۔‘‘
کسان یونینوں نے مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لیے حکومت کو خط بھی لکھا ہے اور کہا ہے کہ ’’مرکز کی خاموشی نہ تو حکومت کے حق میں ہے اور نہ ہی قوم کے حق میں۔‘‘