بی جے پی کو انڈیا کو ’’ہندیا‘‘ میں تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے: ایم کے اسٹالن
نئی دہلی، ستمبر 15: تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے بدھ کے روز کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ’’انڈیا کو ہندیا میں تبدیل کرنے‘‘ کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
انھوں نے یہ بیان سورت میں آل انڈیا آفیشل لینگویج کانفرنس میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی تقریر کے جواب میں دیا۔ شاہ نے بدھ کو ہندی ڈے کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندی کوئی حریف نہیں بلکہ دوسری ہندوستانی زبانوں کی دوست ہے۔
تاہم اسٹالن نے کہا کہ ملک کو یوم ہندی کے بجائے ہندوستانی زبانوں کا دن منانا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندی نہ تو قومی زبان ہے اور نہ ہی واحد سرکاری زبان۔
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکز کو ہندی کی ترقی کے لیے خرچ کیے جانے والے وسائل میں دیگر زبانوں کے مقابلے میں بڑے فرق کو ختم کرنا چاہیے۔ ’’مرکز NEP [قومی تعلیمی پالیسی] کے ذریعے صرف ہندی اور سنسکرت کو نافذ کرتا ہے۔‘‘
نئی تعلیمی پالیسی کے تحت مرکز نے پانچویں جماعت تک اور ترجیحاً آٹھویں جماعت تک طلبا کی مادری زبانوں میں تعلیم دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ سنسکرت جیسی کلاسیکی زبانیں بھی تمام سطحوں پر تجویز کی گئی ہیں، جب کہ غیر ملکی زبانیں ثانوی سطح پر پیش کی جائیں گی۔
اسٹالن نے کہا کہ تمام ہندوستانی زبانوں کو ہندی کے برابر سرکاری بنایا جانا چاہیے۔
انھوں نے ٹویٹر پر کہا ’’ہندی کو بطور زبان مسلط کرنے کے علاوہ، بی جے پی حکومت یہ غلط تصور مسلط کر رہی ہے کہ صرف ہندی ہی ہندوستان کے لوگوں کو متحد کر سکتی ہے۔ ہندی کے ساتھ ترجیحی سلوک مختلف ریاستوں کے لوگوں میں ناراضگی پیدا کرتا ہے اور انھیں تقسیم کرتا ہے۔‘‘
بدھ کو شاہ نے کہا کہ علاقائی زبانیں تب ہی ترقی پائیں گی جب ہندی پروان چڑھے گی۔
امت شاہ نے کہا تھا ’’کچھ لوگ غلط معلومات پھیلا رہے ہیں کہ ہندی علاقائی زبانوں کی مدمقابل ہے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہندی ایک مدمقابل نہیں بلکہ تمام زبانوں کی دوست ہے۔‘‘