بی جے پی نے جواہر لال نہرو اور کمیونسٹوں کو ہندوستان کی تقسیم کا ذمہ دار ٹھہرایا

نئی دہلی، اگست 14: بھارتیہ جنتا پارٹی نے اتوار کو سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور ہندوستان کے کمیونسٹ رہنماؤں کو 1947 میں ملک کی تقسیم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

بی جے پی کی جانب سے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں پارٹی نے دعویٰ کیا کہ نہرو اور کانگریس پارٹی پاکستان بنانے کے لیے آل انڈیا مسلم لیگ کے قائد محمد علی جناح کے مطالبات کے سامنے جھک گئے۔

یہ ویڈیو تقسیم کے ہولناکی یادگاری دن پر ایک مہم کے ایک حصے کے طور پر جاری کی گئی ہے، جیسا کہ 14 اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ سال قرار دیا تھا۔

ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ انگریزوں نے 1905 میں بنگال کو تقسیم کیا تھا، لیکن بڑے پیمانے پر قوم پرستوں کے احتجاج کی وجہ سے 1911 میں صوبے کو دوبارہ متحد کرنے پر مجبور ہوئے۔

ویڈیو میں وائس اوور پھر کہتا ہے ’’1947 میں ہندوستان کو 1905 کے بنگال سے ممتاز کرنے والے عوامل کانگریس پارٹی [نہرو کی قریبی تصویر کے ساتھ]، مسلم لیگ [جناح کی تصویر دکھاتے ہوئے] اور ہندوستانی کمیونسٹ [کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے بانی اراکین کی ایک گروپ تصویر کے ساتھ] ہیں۔‘‘

بی جے پی نے ویڈیو کے ساتھ ٹویٹ کیا ’’صرف تین ہفتوں کے عرصے میں، جن لوگوں کو ہندوستان کے ثقافتی ورثے، تہذیب، اقدار، [اور] زیارت گاہوں کا علم نہیں ہے، انھوں نے صدیوں سے ایک ساتھ رہنے والے لوگوں کے درمیان سرحد کھینچ دی ہے۔‘‘

کانگریس کے ایم پی جے رام رمیش نے اس ویڈیو پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مودی کا 14 اگست کو تقسیم کے ہولناک یادگاری دن کے طور پر اعلان کرنے کا اصل مقصد ’’انتہائی تکلیف دہ تاریخی واقعات کو اپنی موجودہ سیاسی لڑائیوں کے چارے کے طور پر استعمال کرنا ہے۔‘‘

انھوں نے ٹویٹس کی ایک سیریز میں لکھا ’’لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ ان کی قربانیوں کو فراموش یا بے عزت نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

رمیش نے دعویٰ کیا کہ وہ ہندوتوا کے نظریاتی سرپرست ونائک دامودر ساورکر تھے، جنھوں نے دو قومی نظریے کا تصور پیش کیا اور جناح نے اسے مکمل کیا۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ ’’جدید دور کے ساورکر اور جناح قوم کو تقسیم کرنے کی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انڈین نیشنل کانگریس، [موہن داس] گاندھی، نہرو، [ولبھ بھائی] پٹیل اور بہت سے دوسرے لوگوں کی وراثت کو برقرار رکھے گی، جو قوم کو متحد کرنے کی اپنی کوششوں میں انتھک محنت کر رہے تھے۔ نفرت کی سیاست کو شکست ہوگی۔‘‘

وہیں ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق کانگریس نے اتوار کو کرناٹک کی بی جے پی حکومت پر آزادی پسندوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جاری کیے گئے اخباری اشتہار میں نہرو کی تصویر کو شامل نہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔

نہرو کی تصویر ان 12 آزادی پسندوں کے مگ شاٹس میں شامل نہیں تھی جن کی ہندوستان کی آزادی میں شراکت کا اشتہار میں ذکر کیا گیا تھا۔ تاہم آزادی کے جنگجوؤں کے ایک کولاژ میں، جو اشتہار کا حصہ بھی تھا، ملک کے پہلے وزیر اعظم کو دکھایا گیا تھا۔

کانگریس لیڈر بی ایم سندیپ نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی کو اس عہدے پر فائز ایک ’’کٹھ پتلی‘‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ 20ویں صدی کے وسط میں نہرو ہندوستان میں مرکزی شخصیت تھے۔