بلقیس بانو کیس: سپریم کورٹ 11 مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر غور کرنے کے تیار
نئی دہلی، اگست 23: سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ وہ بلقیس بانو کیس میں عصمت دری اور قتل کے مجرم 11 افراد کی رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر غور کرے گی۔
ایڈوکیٹ اپرنا بھٹ نے چیف جسٹس این وی رمنا سے 24 اگست کو اس کیس کی سماعت کرنے کی درخواست کی ہے۔
عدالتی کارروائی کے دوران جسٹس رمنا نے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ کے حکم کے تحت مجرموں کو معافی دی گئی تھی۔
بھٹ نے چیف جسٹس سے کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے حکومت کو اس پر غور کرنے کا اختیار دیا ہے۔ بنچ جسٹس اجے رستوگی کی تھی۔ ہم معافی کو چیلنج کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کے حکم کو نہیں۔‘‘
بلقیس بانو کو 3 مارچ 2002 کو گجرات میں فسادات کے دوران اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ اس وقت 19 سال کی تھیں اور حاملہ تھیں۔ احمد آباد کے قریب فسادیوں نے ان کی تین سالہ بیٹی سمیت ان کے خاندان کے چودہ افراد کو قتل کر دیا تھا۔ ایک آدمی نے لڑکی کو اس کی ماں کے بازو سے چھین لیا اور اس کا سر پتھر پر مار دیا۔
2002 کے فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
مجرموں کو پیر کو گودھرا جیل سے رہا کیا گیا، جب گجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت ان کی سزا کو کم کرنے کی درخواست منظور کی۔
ان کی رہائی سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کے تحت گجرات حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ ایک پینل کی سفارش پر مبنی ہے۔ دی اسکرول کی خبر کے مطابق پینل کے دس ارکان میں سے پانچ بھارتیہ جنتا پارٹی کے عہدیدار ہیں۔ ان میں سے دو فی الحال ایم ایل اے ہیں۔
گجرات حکومت کا فیصلہ ممبئی کی ٹرائل کورٹ کی اس رائے کے بھی خلاف تھا جس نے انھیں عصمت دری اور قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ جیل ایڈوائزری کمیٹی کے ایک رکن کے مطابق ٹرائل کورٹ نے معافی کی درخواست پر ’’منفی رائے‘‘ دی تھی۔