چین دو سال بعد ہندوستانی طلبا کے لیے اسٹوڈنٹ ویزا دوبارہ شروع کرے گا

نئی دہلی، اگست 23: چین نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ ہندوستانی طلبا کے لیے ویزا دینا دوبارہ شروع کرے گا، جو اس نے کووڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے دو سال سے روک دیا تھا۔

جنوری 2020 میں 20,000 سے زیادہ ہندوستانی میڈیکل طلبا چین سے واپس آئے تھے، جب ملک میں کووڈ 19 کے معاملات تیزی سے بڑھنے لگے تھے۔ اس کے بعد وہ بیجنگ کی بیماری کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے سخت پالیسیوں اور براہ راست پروازوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے چین واپس نہیں جا سکے۔

فروری کے بعد سے ان میں سے کئی طلبا مطالبہ کر رہے ہیں کہ انھیں چینی یونیورسٹیوں میں واپس جانے کی اجازت دی جائے۔ انھوں نے بارہا بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو چین کے ساتھ اٹھائے۔

پیر کو نئی دہلی میں چینی سفارت خانے نے ویزا درخواستوں کے حوالے سے تفصیلی ہدایات جاری کیں۔

بیجنگ وزارت خارجہ میں ایشیائی امور کے شعبے کے مشیر جی رونگ نے ویزا درخواست کے عمل کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا ’’ہندوستانی طلبا کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد! آپ کا صبر قابل قدر ہے۔ چین میں دوبارہ خوش آمدید۔‘‘

اعلان کے مطابق چین نئے داخلہ لینے والے طلبا اور پرانے طلبا کو اسٹوڈنٹ ویزا جاری کرے گا، جو وبائی امراض کی وجہ سے چین کا سفر نہیں کر سکے تھے۔

نئے طلبا سے کہا گیا ہے کہ وہ چین کی کسی یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ اصل داخلہ لیٹر پیش کریں، وہیں پرانے طلبا کو چین میں ان کی یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ ’کیمپس میں واپسی کا سرٹیفکیٹ‘ جمع کروانے کی ضرورت ہے۔

تاہم دی ہندو کے مطابق چین کی کچھ یونیورسٹیاں اپنے صوبوں میں کووِڈ 19 کے کیسز میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے ایسے خطوط جاری نہیں کر رہی ہیں۔

دریں اثنا بھارت اور چین کے درمیان براہ راست پروازیں دوبارہ شروع ہونا بھی باقی ہیں۔

جن لوگوں نے بالواسطہ راستوں سے ملک کا سفر کیا تھا، انھوں نے ٹکٹوں کے عام نرخوں سے کئی گنا زیادہ ادائیگی کی تھی۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ہندوستانی اور چینی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔