بہار میں ذات پر مبنی سروے شروع، وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا کہنا ہے کہ اس سے تمام برادریوں کو فائدہ ہوگا
نئی دہلی، جنوری 7: بہار حکومت نے ہفتہ کو ریاست میں ذات پات پر مبنی سروے کا پہلا مرحلہ شروع کر دیا ہے۔ یہ سروے، جس میں خاندانوں کی معاشی حالت کو بھی ریکارڈ کیا جائے گا، بہار کے 38 اضلاع میں 12.70 کروڑ کی آبادی کے لیے سماجی و اقتصادی اعداد و شمار فراہم کرنے کا تخمینہ پیش کرتا ہے۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جمعہ کو کہا کہ یہ سروے ریاست میں ذاتوں اور برادریوں کا تفصیلی ریکارڈ ہوگا جو ان کی ترقی میں مددگار ثابت ہوگا۔ حکومت نے کہا ہے کہ سروے کی رپورٹ سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ گروہوں کے لیے فلاحی اسکیموں کو بہتر طریقے سے نافذ کرنے میں مدد کرے گی۔
کمار نے جمعہ کو کہا کہ اس مشق سے سماج کے تمام طبقات کو فائدہ پہنچے گا۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق وزیر اعلیٰ نے جمعہ کو کہا ’’ہم ریاست میں اور باہر رہنے والے خاندان کے افراد کی تعداد بھی حاصل کریں گے۔ شمار کنندگان ریاست سے باہر رہنے والے ریاست کے لوگوں سے بھی بات کریں گے۔‘‘
جنتا دل (یونائیٹڈ) لیڈر نے، جو سمادھان یاترا کے ایک حصے کے طور پر ریاست کا سفر کر رہے ہیں، جمعہ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان تمام لوگوں کو مناسب تربیت دی گئی ہے جو سروے کا عمل شروع کر رہے ہیں۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق 5.24 لاکھ سروے کرنے والوں میں زیادہ تر اساتذہ، زراعتی کوآرڈینیٹر، آشا کارکنان، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم کے تحت عملہ کے ارکان اور دیگر سرکاری اسکیموں کے تحت کارکنان شامل ہیں۔
شمار کنندگان ریاست کے شہری اور دیہی علاقوں میں 2.58 کروڑ گھرانوں کی گنتی کریں گے۔
2 جون کو بہار کی کابینہ نے ریاست میں ذات پر مبنی سروے کرنے کی تجویز کو منظوری دی تھی۔
ہندوستان نے آخری بار 1931 میں تمام ذاتوں کے گروہوں کی آبادی کو شمار کرنے کی مشق کی تھی۔ آزاد ہندوستان میں مردم شماری کی رپورٹوں میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی آبادی کو نوٹ کرتے ہوئے اعداد و شمار شائع کیے گئے ہیں لیکن دیگر ذاتوں کے نہیں۔
23 ستمبر کو مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ملک بھر میں ذات پر مبنی مردم شماری ’’انتظامی طور پر مشکل‘‘ ہوگی۔
تین دن بعد کمار نے مرکز پر زور دیا تھا کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری شروع کرنے کے بارے میں اپنے موقف پر نظر ثانی کرے۔ 23 اگست کو کمار نے بہار کی 10 سیاسی جماعتوں کے ایک وفد کی قیادت بھی کی تھی تاکہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کر سکیں۔