آسٹریلیا نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اپنا پچھلا فیصلہ واپس لے لیا
نئی دہلی، اکتوبر 18: آسٹریلیا نے منگل کو سابق کنزرویٹو حکومت کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو واپس لے لیا۔
آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ ملک نے اپنے سابقہ اور دیرینہ موقف کی توثیق کی ہے کہ ’’یروشلم ایک حتمی حیثیت کا مسئلہ ہے جسے اسرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان کسی بھی امن مذاکرات کے حصے کے طور پر حل کیا جانا چاہیے۔‘‘
سابق آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے دسمبر 2018 میں یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا تھا، حالاں کہ آسٹریلوی سفارت خانہ تل ابیب میں ہی برقرار ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت ہوئی تھی جب 2017 میں امریکہ نے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم منگل کو لیبر پارٹی کی حکومت نے کہا کہ آسٹریلیا دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہے جس میں اسرائیل اور فلسطین بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر ایک ساتھ رہیں۔
انھوں نے کہا ’’مجھے افسوس ہے کہ موریسن کے سیاسی کھیل کے فیصلے کے نتیجے میں آسٹریلیا کی پوزیشن بدل گئی اور ان تبدیلیوں سے آسٹریلوی کمیونٹی کے بہت سے لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے جو اس مسئلے کی گہری فکر کرتے ہیں۔‘‘
6 دسمبر 2017 کو ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو اس وقت امریکہ کے صدر تھے، یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا تھا۔ یہ فیصلہ امریکی خارجہ پالیسی کے برسوں کے فیصلے کے برعکس تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یروشلم کی حیثیت کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔
منگل کو وونگ کے بیان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے اس فیصلے پر تنقید کی۔
لاپڈ نے کہا ’’آسٹریلیا میں جس طرح سے یہ فیصلہ کیا گیا، میڈیا میں ایک غلط رپورٹ پر جلد بازی کے ردعمل کے طور پر، ہم صرف امید کر سکتے ہیں کہ آسٹریلوی حکومت دیگر معاملات کو زیادہ سنجیدگی اور پیشہ ورانہ طریقے سے سنبھالے گی۔ یروشلم اسرائیل کا ابدی غیر منقسم دارالحکومت ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘‘
اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ آسٹریلوی سفیر کو ایک میٹنگ میں طلب کرے گی تاکہ ’’آسٹریلوی حکومت کے اس فیصلے پر گہری مایوسی کا اظہار کیا جا سکے۔‘‘