امرت پال سنگھ: گرفتاری کی کوششیں جاری، پنجاب میں انٹرنیٹ پر پابندی میں توسیع
نئی دہلی، مارچ 19: پنجاب حکومت نے ریاست میں موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی معطلی کو پیر کی سہ پہر تک بڑھا دیا ہے کیوں کہ پولیس نے اتوار کو دوسرے دن بھی سکھ لیڈر امرت پال سنگھ کو گرفتار کرنے کی کوشش جاری رکھی ہے۔
ہفتہ کو پولیس نے امرت پال سنگھ کی تنظیم ’وارث پنجاب دے‘ کے خلاف ریاست بھر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے ایک حصے کے طور پر 78 افراد کو گرفتار کیا تھا اور کئی دیگر کو حراست میں لیا تھا۔
29 سالہ امرت پال سنگھ نے گذشتہ سال ’وارث پنجاب دے‘ کی ذمہ داری اس کے بانی دیپ سدھو کی موت سے قبل سنبھالی تھی۔ دیپ سدھو ایک اداکار اور کارکن تھے جو فروری 2022 میں ایک حادثے میں انتقال کر گئے تھے۔
اس کے بعد امرت پال سنگھ نے سکھ مذہب اور پنجاب سے متعلق اپنے بیانات کے ذریعے ایک بڑی تعداد کے درمیان مقبولیت اور حمایت حاصل کر لی۔
23 فروری کو امرت پال سنگھ کے سیکڑوں حامیوں نے امرتسر کے اجنالہ پولیس اسٹیشن پر دھاوا بولا تھا اور اس کے قریبی ساتھی لوپریت سنگھ طوفان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا، جسے اغوا اور حملہ کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ریاستی حکام نے ہفتے کے روز انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کو اتوار کی دوپہر تک معطل کر دیا تھا۔
جالندھر کے پولیس کمشنر کلدیپ سنگھ چہل نے کہا ہے کہ سنگھ اب مفرور ہے اور پولیس اس کی تلاش کر رہی ہے اور جلد ہی اسے گرفتار کر لے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس کی دو گاڑیاں بھی ضبط کی گئی ہیں۔
دریں اثنا سنگھ کے ساتھی دلجیت سنگھ کلسی کو گروگرام سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ آپریشن کے ایک حصے کے طور پر ایک رائفل، ایک ریوالور اور مختلف کیلیبر کے 373 کارتوس سمیت نو ہتھیار برآمد کیے گئے ہیں۔
ریاست میں کئی جگہوں پر سیکیورٹی کو بھی سخت کر دیا گیا ہے اور سیکیورٹی فورسز گاڑیوں کی چیکنگ کر رہی ہیں۔
وارث پنجاب دے کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ فروری کو اجنالہ تھانے پر حملے کے سلسلے میں درج کی گئی تھی۔