آسام فارنرز ٹربیونل کے رکن نے این آر سی کوآرڈینیٹر سے ٹربیونل کے کام میں مداخلت بند کرنے کو کہا

نئی دہلی، مئی 16: ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق آسام میں غیر ملکیوں کے ٹربیونل کے ایک رکن نے ریاست کے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے کوآرڈینیٹر ہتیش دیو شرما سے کہا ہے کہ وہ نیم عدالتی اداروں کے کام میں مداخلت نہ کریں جو متنازعہ قومیت کے معاملات پر فیصلہ کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہیں۔

یہ پیش رفت تب ہوئی ہے جب شرما نے غیر ملکیوں کے ٹربیونل کے ممبروں کو ایک خط لکھا جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ 2019 میں جاری کیے گئے شہریوں کے قومی رجسٹر کے مسودے اور اس کی ضمنی فہرست پر مقدمات کے نمٹانے کے لیے قابل اعتماد ثبوت کے طور پر غور نہ کریں۔

شرما نے 18 اپریل کو ایک خط میں لکھا تھا ’’چونکہ رجسٹرار جنرل آف سٹیزنز رجسٹریشن [RGCR] نے NRC کو حتمی قرار نہیں دیا ہے اور اس میں غلطیاں ہیں، اس لیے حتمی NRC شائع ہونے پر چیزیں بدل سکتی ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ حتمی NRC شائع ہونے تک NRC کے مسودے اور ضمنی فہرست پر انحصار نہ کریں۔‘‘

آسام میں 25 مارچ 1971 سے پہلے ہندوستان میں داخل ہونے والے افراد کو اپنی شہریت ثابت کرنی ہوگی۔

اگست 2019 میں آسام حکومت نے شہریوں کا ایک قومی رجسٹر شائع کیا تھا جس کا مقصد ہندوستانی شہریوں کو ریاست میں مقیم غیر دستاویزی تارکین وطن سے ممتاز کرنا تھا۔ تب آسام میں 19 لاکھ سے زیادہ افراد نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کی حتمی فہرست سے باہر رہ گئے تھے، جو آسام کی پوری آبادی کا تقریباً 6 فیصد ہیں۔

ریاستی حکومت نے شہریوں کے قومی رجسٹر کے حتمی مسودے کو ’’غلط‘‘ قرار دیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ اس نے آسام کے کئی مقامی لوگوں کو بھی خارج کر دیا ہے۔ غیر ملکیوں کے ٹربیونلز کو ان کے اخراج کے خلاف ان کی اپیلوں کی سماعت کا کام سونپا گیا تھا۔ جن کے دعوے مسترد کر دیے جاتے ہیں انھیں نظر بندی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

10 مئی کو غیر ملکیوں کے ٹربیونل کے ایک رکن نے شرما کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ این آر سی حتمی ہے اور اسے سپریم کورٹ کے مختلف احکامات اور فیصلوں کی تعمیل میں شائع کیا گیا تھا اور اسے رجسٹرار جنرل آف سٹیزنز رجسٹریشن نے مطلع کیا تھا۔

’’31.08.2019 کو NRC کی آخری اشاعت کے دن آپ کے دفتر میں اس وقت کے ریاستی این آر سی کوآرڈینیٹر پرتیک ہجیلا کی طرف سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی تھی جس کے تحت یہ واضح تھا کہ شائع شدہ NRC حتمی NRC ہے۔‘‘

ممبر نے مزید کہا کہ شرما کا نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے حتمی نہ ہونے کا دعویٰ سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف ہے۔

رکن نے مزید کہا ’’ریاستی کوآرڈینیٹر آسام میں این آر سی کو حتمی شکل دینے کے بارے میں قانون، قواعد، نوٹیفیکیشن اور سپریم کورٹ کے احکامات کے بارے میں اپنی غلط فہمی کا پرچار نہیں کر سکتے۔ ہم نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنا خط واپس لیں اور غیر ملکی ٹریبونل کے قانونی کام میں مداخلت بند کریں جو کہ آپ کے دائرۂ کار اور اختیارات کی حدود سے باہر ہے۔‘‘

دریں اثنا شرما نے دعویٰ کیا کہ انہیں غیر ملکیوں کے ٹربیونل کے رکن کی طرف سے مذکورہ خط موصول نہیں ہوا ہے۔

شرما نے اخبار کو بتایا ’’صرف آر جی آئی (رجسٹرار جنرل آف انڈیا) اور ہجیلا کو حتمی این آر سی شائع کرنے کا اختیار ہے، جو ابھی ہونا باقی ہے۔ سپریم کورٹ نے ہجیلا سے کہا کہ وہ شمولیت اور اخراج کی ضمنی فہرست شائع کریں، حتمی NRC کی نہیں۔ کچھ ایف ٹی [غیر ملکی ٹربیونل] کے ارکان این آر سی کو حتمی قرار دیتے ہوئے فیصلے دے رہے ہیں۔‘‘