آسام کے وزیر اعلیٰ کا دعویٰ ہے کہ تعدد ازدواج کو ختم کرنے کے مجوزہ بل کو عوامی حمایت حاصل ہے
نئی دہلی، ستمبر 3: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں تعدد ازدواج پر پابندی کے مجوزہ بل کے لیے ’’مضبوط عوامی حمایت‘‘ موجود ہے۔
آسام حکومت نے 21 اگست کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں مجوزہ قانون پر عوام کی رائے طلب کی گئی تھی۔ حکومت نے عوام سے درخواست کی تھی کہ وہ 30 اگست تک ای میل یا ڈاک کے ذریعے اپنی رائے بھیجیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ہمیں اپنے عوامی نوٹس کے جواب میں کل 149 تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے 146 تجاویز بل کے حق میں ہیں، جو مضبوط عوامی حمایت کی نشاندہی کرتی ہیں۔ تاہم 3 تنظیموں نے اس بل کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت اب اگلے 45 دنوں کے اندر مجوزہ بل کا حتمی مسودہ تیار کرنے کے لیے آگے بڑھے گی۔
مئی میں آسام حکومت نے تعدد ازدواج پر پابندی کا بل پیش کرنے کے اقدام کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی کی صدارت گوہاٹی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس رومی فوکن نے کی تھی اور اس میں آسام کے ایڈوکیٹ جنرل دیباجیت سائکیا، آسام کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نلین کوہلی اور گوہاٹی ہائی کورٹ کے ایڈوکیٹ نیکبر زمان شامل تھے۔
پچھلے مہینے سرما نے کہا تھا کہ کمیٹی نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ ریاستی حکومت کو تعدد ازدواج پر قانون بنانے کا حق ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت اس بل کو 2023 میں اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پیش کرنے کی کوشش کرے گی۔