جالنا میں تشدد کے بعد ایکناتھ شندے کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے مراٹھوں کو کوٹہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے

نئی دہلی، ستمبر 3: جالنا ضلع میں تشدد کے بعد مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے اتوار کو کہا کہ ان کی حکومت مراٹھا برادری کو تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

شندے نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک کمیونٹی کو اس کا جائز ریزرویشن نہیں مل جاتا۔ جب تک مراٹھا برادری کو ریزرویشن نہیں مل جاتا، سرکاری اسکیمیں جو پہلے سے موجود ہیں وہ جاری رہیں گی اور مراٹھا برادری کے مستحق لوگ اس سے مستفید ہوں گے۔‘‘

ہفتہ کو شندے نے جالنا میں امن کی اپیل کی تھی، جہاں جمعہ کو پولیس اور مراٹھا برادری کے ریزرویشن کا مطالبہ کرنے والوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اس احتجاج کی قیادت ایک مقامی مراٹھا لیڈر منوج جارنگ کر رہے تھے، جو انتروالی سارتھی گاؤں میں بھوک ہڑتال کر رہے تھے۔

مظاہرین کے پتھراؤ کے نتیجے میں 40 پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے اور پولیس نے ان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ احتجاج کے دوران ریاستی ٹرانسپورٹ کی 15 سے زیادہ بسوں کو آگ لگا دی گئی۔ پولیس نے تشدد کے سلسلے میں اب تک 360 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

تشدد ہفتہ کو بھی جاری رہا کیوں کہ ضلع میں مظاہرین کی طرف سے مبینہ طور پر مزید گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔ مہاراشٹر کے کئی دوسرے بڑے شہروں بشمول سولاپور، ناندیڑ، چھترپتی سمبھاجی نگر اور ناگپور میں بھی ریزرویشن کے مطالبے کی حمایت میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

2018 میں مہاراشٹر میں اس وقت کی دیویندر فڑنویس کی زیرقیادت حکومت نے ریاست گیر احتجاج کے بعد مراٹھوں کے لیے نوکریوں اور تعلیم میں 16 فیصد ریزرویشن کو منظوری دی تھی۔ 2019 میں بمبئی ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا لیکن کہا کہ 16٪ کوٹہ جائز نہیں ہے۔

2020 میں سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر روک لگا دی۔ ایک سال بعد سپریم کورٹ کی ایک بڑی بنچ نے ریزرویشن کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کر دیا۔

ہفتہ کو شندے نے کہا کہ انھوں نے پاٹل سے تحریک واپس لینے کی درخواست کی ہے۔

شندے نے کہا ’’احتجاج کے دوران، جارنگ پاٹل کی حالت بگڑ گئی، کلکٹر اور ایس پی [پولیس سپرنٹنڈنٹ] وہاں گئے کیوں کہ وہ ان کی حالت سے پریشان تھے۔ وہ درخواست کر رہے تھے کہ جارنگ پاٹل کو ہسپتال میں داخل کرایا جائے۔ تاہم یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔‘‘

دریں اثنا مہاراشٹر میں حزب اختلاف کے رہنماؤں نے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس کو جالنا میں تشدد کے لیے مورد الزام ٹھہرایا۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار، جنھوں نے ہفتہ کو ضلع کا دورہ کیا، کہا کہ ان کی پارٹی ذات پات کی مردم شماری کا مطالبہ اٹھائے گی اور پارلیمنٹ میں ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کو ہٹائے گی۔

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے صدر ادھو ٹھاکرے نے الزام لگایا کہ پولیس خود سے کارروائی نہیں کر سکتی تھی۔

ٹھاکرے نے کہا ’’میں یہ ماننے سے انکار کرتا ہوں کہ وہی پولیس جس نے کووڈ 19 جیسے بدترین بحران کو حساس طریقے سے سنبھالا ہے وہ اتنی سفاک ہوسکتی ہے۔ کوئی تو ہوگا جو اس کے پیچھے ہے۔ پولیس حکم کے بغیر ایسا نہیں کر سکتی۔‘‘