آسام کے کارکن پرنب دولے کے پاسپورٹ کی تجدید ان کی ’’مشتبہ شہریت‘‘ کی وجہ سے روکی گئی
نئی دہلی، دسمبر 23: آسام سے تعلق رکھنے والے کارکن پرنب دولے کو، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سرکردہ نقاد رہے ہیں، پیر کو بتایا گیا کہ علاقائی پاسپورٹ آفس میں ان کی تجدید کی درخواست کی جانچ کے دوران ان کی قومیت مشکوک تھی۔
پاسپورٹ آفس کے لیٹر میں لکھا گیا ہے ’’پولیس کی تصدیقی رپورٹ کے مطابق آپ کی قومیت مشکوک ہے۔ براہ کرم پاسپورٹ آفس میں ذاتی طور پر وضاحت کریں۔‘‘
پولیس کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آسام نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے آسام معاہدے کو تین ماہ کے اندر لاگو کرنے اور شہریوں کے قومی رجسٹر کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے ایک فریم ورک پیش کیا ہے۔
31 اگست 2019 کو شائع ہونے والی آسام این آر سی کی حتمی فہرست سے 19 لاکھ سے زیادہ لوگ باہر رہ گئے تھے۔
فروری میں دولے نے دی وائر کو بتایا تھا کہ جب انھوں نے 2021 کے آسام اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے اپنے منصوبوں کا اعلان کیا تھا تو انھیں بھارتیہ جنتا پارٹی اور آسام گانا پریشد کے رہنماؤں نے ہراساں کیا تھا۔
دولے نے اعلان کیا تھا کہ وہ بوکاکھٹ حلقہ سے آزاد امیدوار کے طور پر لڑیں گے۔ انھیں مہجوت، کانگریس کے اتحادی، آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ اور آسام میں بائیں بازو کی جماعتوں نے حمایت کی پیشکش کی تھی۔
منگل کو دولے نے پاسپورٹ آفس سے اعتراضی خط موصول ہونے کے بعد کہا کہ وہ آئین کو بچانے کے لیے لڑیں گے اور خاموش نہیں رہیں گے۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’میں انتخابات میں کھڑا ہوا تھا، وزیرِ اعلیٰ مودی نے میرے خلاف مہم چلائی اور اب میں اپنے پاسپورٹ کی تجدید کے لیے درخواست دیتے وقت ایک مشکوک شہری بن گیا ہوں۔‘‘
دولے اور ایک اور کارکن سونیشور نارہ نے آسام کے گولاگھاٹ ضلع میں کازی رنگا نیشنل پارک میں اور اس کے آس پاس رہنے والی مقامی برادریوں کے حقوق کے لیے کام کیا ہے۔
2017 میں، جب بی جے پی اقتدار میں تھی، تب دولے اور نارہ کو عام شہریوں کے مبینہ ایکسٹرا جوڈیشیل قتل کے بارے میں بات کرنے پر پولیس کی حراست میں رکھا گیا تھا۔