دفعہ 370: نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمنٹ نے ایوان کے باہر احتجاج کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، نومبر 30: پارٹی کے صدر فاروق عبداللہ سمیت نیشنل کانفرنس کے تین ممبران پارلیمنٹ نے پیر کو پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیا اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا جسے 5 اگست 2019 کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔
مرکز نے اگست 2019 میں آئین کی دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا اور سابقہ ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ مرکز نے دفعہ 35A کو بھی منسوخ کر دیا تھا جو سابقہ ریاست کی مقننہ کو ریاست کے ’’مستقل باشندوں‘‘ کی وضاحت کرنے کا اختیار دیتی تھی۔
فاروق عبداللہ نے پیر کے روز مظاہرے کے دوران پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان فیصلوں کو زرعی قوانین کے فیصلوں کی طرح ہی منسوخ کیا جائے۔
اکبر لون اور حسنین مسعودی دیگر دو نیشنل کانفرنس ممبران پارلیمنٹ تھے جنھوں نے احتجاج میں حصہ لیا۔
نیشنل کانفرنس نے سرینگر کے حیدر پورہ، رام باغ اور لاوے پورہ علاقوں میں فائرنگ کے واقعات کی غیر جانب دارانہ عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
ممبران پارلیمنٹ نے پیر کو لوک سبھا میں رول 193 کے تحت جموں اور کشمیر کی موجودہ صورت حال پر بحث کرنے کے لیے ایک مختصر توجہ کا نوٹس بھی دیا۔ پارٹی نے ٹویٹر پر کہا ’’مسعودی نے اپنی انفرادی حیثیت میں حیدر پورہ شوٹ آؤٹ پر بحث کے لیے توجہ دلانے کا نوٹس بھی دیا۔‘‘
فاروق عبداللہ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 19 نومبر کو بھی دفعہ 370 کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جب وزیر اعظم نریندر مودی نے زرعی قوانین کی منسوخی کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔
دریں اثنا نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پیر کے روز کانگریس رہنما غلام نبی آزاد پر ان کے اس لیے بیان کے لیے تنقید کی کہ دفعہ 370 کی بحالی نہیں ہوگی۔
عبداللہ نے کہا کہ دفعہ 370 کانگریس کی میراث تھی اور سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وجہ سے وجود میں آئی تھی۔
انھوں نے کشتواڑ ضلع میں ایک ریلی میں سوال کیا کہ ’’اگر کانگریس اپنی وراثت کی حفاظت نہیں کرسکتی اور اس کے لیے کھڑی نہیں ہوسکتی ہے تو وہ عوام اور ان کے مسائل کا کیا کرے گی؟‘‘
عبداللہ نے کہا کہ اگرچہ کانگریس آئینی شق کی بحالی کے لیے لڑنے کے لیے تیار نہیں، لیکن نیشنل کانفرنس ’’تنہا اس سے لڑے گی‘‘۔
تاہم غلام نبی آزاد نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیان کو میڈیا کے کچھ حصوں نے غلط طریقے سے پیش کیا ہے۔ انھوں نے جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے اور اگلے سال کے اوائل میں اسمبلی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔