بی جے پی چھوڑنے والے سوامی پرساد موریہ کے خلاف 2014 کے ایک معاملے میں گرفتاری کا وارنٹ جاری
نئی دہلی، جنوری 13: اتر پردیش کے سلطان پور ضلع کی ایک عدالت نے سوامی پرساد موریہ کے خلاف ریاستی کابینہ سے استعفیٰ دینے کے ایک دن بعد بدھ کو سات سال پرانے کیس میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا۔ عدالت نے موریہ کو مبینہ نفرت انگیز تقریر کیس میں 24 جنوری کو اس کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔
وارنٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر موریہ نے انڈیا ٹوڈے سے کہا ’’میں انصاف اور عدالتی نظام میں یقین رکھتا ہوں۔‘‘
یہ کیس 2014 کا ہے جب موریہ نے مبینہ طور پر کچھ ہندو دیوتاؤں کے خلاف تکلیف دہ بیانات دیے تھے۔ وہ اس وقت مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی کا حصہ تھے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق موریہ نے مبینہ طور پر 2014 میں ایک اجتماع سے کہا تھا کہ ’’شادیوں کے دوران دیوی گوری یا بھگوان گنیش کی پوجا نہیں کی جانی چاہیے۔ یہ دلتوں اور پسماندہ ذاتوں کو گمراہ کرنے اور غلام بنانے کی اعلیٰ ذات کے غلبہ والے نظام کی سازش ہے۔‘‘
2016 میں اس معاملے میں ان کے خلاف جاری کردہ گرفتاری وارنٹ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے روک دیا تھا۔
6 جنوری کو سلطان پور عدالت نے انھیں بدھ کو حاضر ہونے کو کہا تھا۔ عدالت نے پیش نہ ہونے پر ان کے وارنٹ کی تجدید کی۔
چونکہ موریہ نے منگل کو ریاستی کابینہ سے استعفیٰ دیا تھا، اس لیے یہ قیاس آرائیاں عروج پر ہیں کہ وہ سماج وادی پارٹی میں شامل ہوں گے۔ اس سے قبل بدھ کو موریہ نے کہا تھا کہ وہ جمعہ کو اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے۔
موریہ کے استعفیٰ دینے کے فوراً بعد سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ٹوئٹر پر موریہ کے ساتھ اپنی ایک تصویر شیئر کی تھی۔ اپنے ٹویٹ میں یادو نے لکھا ’’سماجی انصاف اور مساوات کے چمپئن سوامی پرساد موریہ اور ان کے ساتھ دیگر لیڈروں، کارکنوں اور حامیوں کا سماج وادی پارٹی میں خیرمقدم ہے۔‘‘
موریہ، جو آدتیہ ناتھ کی کابینہ میں وزیر محنت تھے، پدرونا سے ایم ایل اے ہیں۔ وہ 2017 میں اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے قبل بہوجن سماج پارٹی چھوڑنے کے بعد بھگوا پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔
اتر پردیش اسمبلی انتخابات 10 فروری سے 7 مارچ تک سات مرحلوں میں ہوں گے، نتائج کا اعلان 10 مارچ کو کیا جائے گا۔