جموں و کشمیر میں انسداد تجاوزات مہم مقامی لوگوں کو ستانے کا بی جے پی کا نیا ہتھیار ہے: محبوبہ مفتی
نئی دہلی، فروری 1: پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے بدھ کو الزام لگایا کہ جموں و کشمیر میں شروع کی گئی انسداد تجاوزات مہم بی جے پی حکومت کے لیے لوگوں کو ’’ایذا پہنچانے‘‘ اور انھیں ان کے گھروں سے نکال پھینکنے کا ایک نیا ’’ہتھیار‘‘ ہے۔
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگوں سے اس ’’حملے‘‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہونے کی اپیل کی۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر نے کہا ’’یہ ایک نیا ہتھیار ہے جو جموں و کشمیر کے لوگوں کو ستانے اور انھیں ان کے گھروں سے نکال پھینکنے کے لیے بی جے پی حکومت کے ذریعہ استعمال کیا جا رہا ہے، جیسا کہ ان کے پاس یو اے پی اے، پی ایس اے، این آئی اے، ای ڈی اور دیگر ایجنسیاں ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’ورنہ چین نے ہماری 20،000 مربع کلومیٹر زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، حکومت پہلے وہ زمین واپس لے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جن لوگوں کو انسداد تجاوزات مہم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے، ان میں سے کچھ کا مہاراجہ ہری سنگھ کے زمانے سے ان زمینوں پر قبضہ ہے۔
انھوں نے کہا ’’پہلے انھوں نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان، پھر گجروں اور بکروالوں اور شیعوں اور سنیوں کے درمیان تفرقہ پیدا کیا، اب وہ یہ کہہ کر امیر اور غریب کے درمیان دراڑ پیدا کر رہے ہیں کہ وہ امیروں کے خلاف جا رہے ہیں، جب کہ سچ یہ ہے کہ گھر غریبوں کے مسمار کیے جا رہے ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’یہ سراسر غلط ہے اور میں یہاں کے لوگوں سے گزارش کرتی ہوں کہ دیکھیے کہ لداخ اور کارگل کے لوگ کیسے متحد ہو گئے ہیں۔ جب تک کشمیر اور جموں کے لوگ متحد نہیں ہوتے، ہم اس حملے کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے….‘‘
پی ڈی پی کے سربراہ نے کہا کہ سرینگر میں راج بھون اور بادامی باغ چھاؤنی کا علاقہ سرکاری زمین پر بنایا گیا ہے، اسے پہلے خالی کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے پوچھا ’’گورنر ہاؤس اور بی بی کنٹونمنٹ کہاں ہے؟ اگر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ بااثر لوگوں کے خلاف مہم شروع کر رہے ہیں، تو گورنر ہاؤس اور بی بی کنٹونمنٹ سے شروع کریں۔ وہ ایسا کیوں نہیں کر رہے؟‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی الزام لگایا کہ یہ مہم جموں و کشمیر میں بدعنوانی کا ایک حصہ ہے۔
انھوں نے کہا ’’میں آپ کو بڑی ذمہ داری کے ساتھ بتانا چاہتی ہوں کہ یہ بدعنوانی کا حصہ ہے، وہ امیروں سے پیسہ لینا چاہتے ہیں اور غریبوں سے ووٹ لینا چاہتے ہیں، وہ غریبوں کو بے بس کرنا چاہتے ہیں، اس لیے انہیں بی جے پی کے دفتر میں بلایا جاتا ہے اور ان سے حمایت کرنے کو کہا جاتا ہے۔ امیروں سے کہا جاتا ہے کہ وہ ایک مخصوص اہلکار سے ملیں۔‘‘