ممبئی کے قریب ہندوتوا تنظیموں کی ایک اور ریلی میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی ترغیب دی گئی
نئی دہلی، مارچ 13: اتوار کو ممبئی کے قریب ایک ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے منعقدہ ریلی کے دوران مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی کال دی گئی۔
’’ہندو جن آکروش مورچہ‘‘ نامی اس ریلی کا انعقاد سکل ہندو سماج نامی تنظیم نے کیا تھا، جو مہاراشٹر میں کئی ہندوتوا تنظیموں کی مشترکہ تنظیم ہے۔ یہ ریلی میرا روڈ پر منعقد ہو ئی۔
مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کے مطالبے کے علاوہ ریلی کے کچھ شرکاء نے ’’لو جہاد‘‘ اور ’’لینڈ جہاد‘‘ کی بھی بات کی۔
دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ریلی میں ایک مقرر کاجل ہندوستانی نے کہا ’’اسلامی جارحیت کے تین بڑے پہلو ہیں۔ پہلا محبت جہاد، دوسرا زمینی جہاد اور آخر میں مذہبی تبدیلی کا مسئلہ ہے… ان تینوں کے لیے رام کی قیادت میں ایک حل ہے، ایک ایسا حل جس کے لیے آپ کو سیاسی رہنما، سپریم کورٹ یا میڈیا بھی نہیں روکیں گے اور وہ حل ان کا معاشی بائیکاٹ ہے۔‘‘
ریلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں بشمول ایم ایل اے نتیش رانے اور وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں کے ارکان نے شرکت کی۔ اس ریلی کو میرا بھیندر کی آزاد ایم ایل اے گیتا جین نے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔
اتوار کی ریلی اسی طرح کی بہت سی ریلیوں میں سے ایک ہے جو گذشتہ برس نومبر سے مہاراشٹر میں منعقد کی جا رہی ہیں اور ان میں مقررین نے مسلمانوں کے خلاف تشدد پر زور دیا ہے یا مسلمانوں کے بارے میں سازشی نظریات پیش کیے ہیں۔
فروری میں سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس شرط پر ریلیوں کی اجازت دے کہ ریلی میں کوئی نفرت انگیز تقریر نہیں کی جائے گی۔
وہی بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی کال کی حمایت کرتے ہیں۔
رانے نے دعویٰ کیا کہ ’’وہ (مسلمان) تمام پیسہ ہندو برادری کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ اگر اس رقم کو برادری کی خوش حالی کے لیے استعمال کیا جائے تو کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، لیکن وہ دہشت گردی، محبت جہاد اور ہندوؤں کے خلاف بہت سی دوسری چیزوں کے لیے اپنے پیسوں استعمال کرتے ہیں۔‘‘