راجستھان بورڈ کی بارہویں کلاس کی کتابوں میں اسلام مخالف مواد نے ریاست میں غم و غصے کو جنم دیا، جے آئی ایچ نے پبلشروں کے خلاف ایف آئی آر کا مطالبہ کیا
جے پور، مارچ 17: بارہویں جماعت کی پولیٹیکل سائنس کی کتاب اور گائڈ میں اسلام مخالف مواد کو لے کر راجستھان میں غم و غصہ پھیل رہا ہے۔
مسلم تنظیموں نے مصنف، ناشر اور ریاستی ثانوی تعلیمی بورڈ کے خلاف احتجاج کیا ہے، جس نے بارہویں جماعت کے لیے کتابیں تیار کی ہیں۔ مسلم رہنماؤں نے اس کتاب کے مصنف اور ناشر کے خلاف پولیس مقدمہ درج کرنے کے علاوہ اس کتاب کو نصاب سے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
راجستھان سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ، اجمیر نے بارہویں جماعت کے لیے پولیٹیکل سائنس کی کتاب تجویز کی ہے۔ پلس سنجیو پاس کتاب بھی بارہویں جماعت کے طلباء کے لیے مجاز ہے۔ اس کتاب میں اسلام کے خلاف توہین آمیز اور اشتعال انگیز تبصرے ہیں۔
سنجیو پاس بک کے صفحہ نمبر 396 پر طلبا سے پوچھا گیا ہے کہ ’’وہ اسلامی دہشت گردی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟‘‘
جوابی کالم میں لکھا ہے کہ ’’اسلامی دہشت گردی اسلام کی ایک شکل ہے۔‘‘
اسی طرح بارہویں جماعت کے لیے پولیٹیکل سائنس کی کتاب کے صفحہ نمبر 156 پر ایک آبجیکٹیو سوال میں طلبا سے ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ کی چار درجہ بندی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کو کہا گیا ہے۔
وہ چار انتخاب یہ ہیں:
’’1: دنیا میں ایک اسلامی ملک کی تشکیل۔
2: مغربی دشمنوں کا پرتشدد طریقوں سے مقابلہ کرنا
3: دنیا میں امن قائم کرنا
4: دنیا میں اسلامی قوانین اور اصول کو مسلط کرنا‘‘
جماعت اسلامی ہند راجستھان کے سکریٹری نعیم ربانی نے کہا کہ انھوں نے 15 مارچ کو ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں انھوں نے سیکنڈری بورڈ کے ذریعہ منظور شدہ کتابوں میں اسلام مخالف مواد کی نشان دہی کی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ انھوں نے جے پور پولیس کمشنر آنند سریواستو سے بھی ملاقات کی اور ایک تحریری درخواست بھی دی، جس میں ان سے ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ’’ہم نے سنجیو پاس بک کے مالکان سے بھی بات کی اور کتاب کے خلاف احتجاج کیا۔ ہم نے چیف سکریٹری مہیش جوشی سے بھی بات کی اور ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔‘‘
سماجی کارکن محسن رشید نے کہا کہ پولیس کمشنر نے ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے ایک دن کا وقت مانگا ہے۔
انھوں نے کہا ’’ہم نے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم نے 10 مصنفین کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سنجیو پاس بک کے پبلشروں کو عوامی طور پر معافی مانگنی چاہیے اور مارکیٹ سے تمام کتابیں واپس لینی چاہئیں۔‘‘
وہیں اس کے خلاف سوائی مادھو پور میں بھی احتجاج کیا گیا اور لوگوں نے ضلعی کلکٹر کو ایک میمورنڈم پیش کیا اور پبلشروں کے خلاف فوری ایف آئی آر کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے ریاستی وزیر تعلیم سے بھی اس معاملے میں قدم اٹھانے اور کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس تنازعہ کے دوران سنجیو پاس بک کے ناشر نے نعیم ربانی کو ایک خط لکھ کر ’’غلطی‘‘ پر معذرت کی ہے اور کہا ہے ’’ہمیں صفحہ نمبر 395 پر شائع کردہ ریمارکس پر افسوس ہے۔ اگر اس سے آپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو ہمیں افسوس ہے۔ لہذا ہم اس کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ ہم نے اس گائیڈ کی فروخت بند کردی ہے۔‘‘