آندھرا پردیش: ٹی ڈی پی اور حکمراں پارٹی کے کارکنوں میں تصادم کے بعد پالناڈو میں امتناعی احکامات جاری

نئی دہلی، دسمبر 17: آندھرا پردیش کے پالناڈو ضلع کے مارچرلا قصبے میں جمعہ کو حکمراں یوواجنا شرمیکا ریتھو کانگریس کے کارکنوں اور تیلگو دیشم پارٹی کے درمیان تصادم کے بعد چار یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے مناظر میں نامعلوم افراد کو گاڑیوں کو جلاتے اور گھروں پر حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایک ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ لوگوں کے ایک گروپ نے زمین پر گرنے والے ایک شخص کو مارا پیٹا۔

تیلگو دیشم پارٹی نے الزام لگایا کہ یوواجنا شرمیکا ریتھو کانگریس کے کارکنوں نے اس کے قائدین کی گاڑیوں اور گھروں کو آگ لگا دی۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تیلگو دیشم پارٹی کے حامی ’’اِدھیمی کرما‘‘ پروگرام میں حصہ لے رہے تھے۔

پالناڈو کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وائی روی سنکر ریڈی نے کہا کہ یہ جھڑپیں سیاسی اختلاف کی وجہ سے نہیں ہوئیں بلکہ ایک دھڑے کی رنجش کی وجہ سے ہوئیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق ریڈی نے کہا ’’یہ دھڑے باز کسی نہ کسی پارٹی میں شامل ہوتے ہیں اور حمایت حاصل کرتے ہیں۔ پروگرام کے دوران ایک طرف کے لوگوں نے دوسری پارٹی کے ارکان کو مشتعل کرنے کی کوشش کی۔ پتھراؤ بھی ہوا۔‘‘

ریڈی نے مزید کہا کہ قصبہ میں اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے اور حالات قابو میں ہیں۔

تیلگو دیشم پارٹی کے سربراہ این چندرابابو نائیڈو نے اپنی پارٹی کے کارکنوں پر مبینہ حملوں کی مذمت کی۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’میں مارچرلا میں ٹی ڈی پی صفوں پر وائی سی پی کے غنڈوں کے حملوں، پارٹی قائدین کے گھروں اور پارٹی دفاتر کو آگ لگانے کے واقعات کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ یہ اس سے بھی بدتر ہے کہ پولیس حکمران جماعت کی غنڈہ گردی کے سینگ پھونک رہی ہے۔‘‘