الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ممتا بنرجی پر حملہ کسی سازش کے تحت نہیں ہوا تھا: رپورٹ
مغربی بنگال، مارچ 14: الیکشن کمیشن نے نندی گرام ضلع میں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی پر مبینہ حملے کو ’’سازش‘‘ قرار دینے والی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دعوے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بنرجی کی چوٹیں ان کے سیکیورٹی اہلکاروں کی خرابی کی وجہ سے ہیں۔
ممتا بنرجی 10 مارچ کو ضلع میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے زخمی ہوگئی تھیں، جہاں سے وہ اپنے سابق ساتھی اور اب بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما سووندو ادھیکاری کے خلاف مقابلہ کر رہی ہیں۔ کولکاتا کے ایس ایس کے ایم اسپتال کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق ان کے بائیں پاؤں اور ٹخنوں پر ہڈیوں کی شدید چوٹ کے ساتھ ساتھ ان کے کندھے، بازو اور گردن پر بھی زخم اور چوٹ ہیں۔
ترنمول کانگریس کی جانب سے اس معاملے میں شکایت درج کروانے کے بعد الیکشن کمیشن نے پوربی میدینی پور کی مقامی انتظامیہ سے واقعے سے متعلق رپورٹ طلب کی تھی۔ پی ٹی آئی کے مطابق کمیشن نے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ اپنے دو انتخابی مبصرین کی بھیجی گئی رپورٹوں کا جائزہ لیا۔ ان اطلاعات کی بنیاد پر سروے پینل نے بنرجی کے زخموں کے لیے وزیر اعلی کے حفاظتی اہلکاروں کو مورد الزام ٹھہرایا کہ وہ بلٹ پروف یا بکتر بند گاڑی کا استعمال نہیں کر رہے تھے۔
وزیر اعلی نے الزام لگایا تھا کہ ان پر یہ حملہ ایک سیاسی سازش ہے۔ انھوں نے بتایا تھا کہ ان کو چار پانچ لوگوں نے جان بوجھ کر ہجوم میں دھکا دیا تھا اور کوئی پولیس افسر جائے وقوع پر موجود نہیں تھا۔
11 مارچ کو ترنمول کانگریس کے چھ رکنی وفد نے الیکشن کمیشن کو ایک میمورنڈم پیش کیا تھا جس میں ان الزامات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ پارٹی کی سربراہ کو ’’گہری سازش‘‘ کے تحت نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری طرف بی جے پی نے بنرجی پر الزام لگایا کہ وہ ریاستی انتخابات سے قبل عوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے حملے اسٹیج کر رہی ہیں۔ بی جے پی نے بھی الیکشن کمیشن سے مل کر اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔