الہ آباد ہائی کورٹ کا اندرا گاندھی کو نااہل قرار دینے کا حکم بڑی ہمت کا فیصلہ تھا: چیف جسٹس این وی رمنا
نئی دہلی، ستمبر 12: بار اینڈ بنچ کے مطابق ہفتے کے روز ایک تقریب میں چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کا 1975 کا فیصلہ، جس نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو نااہل قرار دیا تھا، ایک ’’بڑی ہمت کا فیصلہ‘‘ تھا۔
واضح رہے کہ اس تاریخی فیصلے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس جگ موہن لال سنہا نے گاندھی کو انتخابی بددیانتی کا مجرم ٹھہرایا تھا اور انھیں چھ سال کے لیے منتخب عہدے پر فائز رہنے سے روک دیا گیا تھا۔
رمنا نے اترپردیش کے پریاگ راج میں ایک یونیورسٹی کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں کہا ’’یہ بڑی ہمت کا فیصلہ تھا جس کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اسی کے نتیجہ میں براہ راست ایمرجنسی کا اعلان ہوا اور ایسے واقعات ہوئے جن کا بیان میں نہیں کرنا چاہتا۔‘‘
چیف جسٹس نے الہ آباد بار اینڈ بنچ کی جانب سے ملک میں کی گئی شراکت کی تعریف کی۔
انھوں نے مزید کہا ’’اس بار نے ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد اور ہمارے آئین کے مسودے میں ایک انمٹ نشان چھوڑا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ اس تاریخی بار کی غیر معمولی میراث، روایت اور ثقافت کو آگے بڑھائیں گے۔‘‘
رمنا نے قانونی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستانی شہریوں کی آزادی اور حقوق کے تحفظ کے لیے پہل کرے۔
تاہم چیف جسٹس آف انڈیا نے الہ آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا فوجداری مقدمات پر تشویش کا اظہار کیا۔ رمنا نے مزید کہا کہ وہ کسی پر انگلیاں اٹھانا نہیں چاہتے تھے۔ انھوں نے مزید کہا ’’میں الہ آباد بار اینڈ بنچ سے درخواست کرتا ہوں کہ مل کر کام کریں اور اس مسئلے کو حل کرنے میں تعاون کریں۔‘‘
دکن ہیرالڈ نے رپورٹ کیا کہ رمنا نے ہندوستان کے قانونی بنیادی ڈھانچے میں خامیوں کے بارے میں بھی بات کی۔ انھوں نے مزید کہا ’’ہم نے (اسے) نظرانداز کیا اور انگریزوں کے جانے کے بعد ہندوستان میں عدالتوں کے لیے اچھا انفراسٹرکچر فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرنے میں ناکام رہے۔‘‘
چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت میں عدالتی احاطے خستہ حال ہیں۔ رمنا نے مزید کہا ’’مناسب عدالتی بنیادی ڈھانچہ، مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ان کی بدلتی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے، انصاف تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔‘‘
رمنا نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے نیشنل جوڈیشل انفراسٹرکچر کارپوریشن کے قیام کی تجویز بھی پیش کی۔