الہ آباد ہائی کورٹ نے دہشت گرد گروپ القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار دو افراد کو ضمانت دی
نئی دہلی، مارچ 4: الہ آباد ہائی کورٹ نے ان دو افراد کو ضمانت دے دی، جن پر القاعدہ سے منسلک مبینہ دہشت گردی کے ماڈیول کا حصہ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور اوم پرکاش شکلا کی بنچ نے محمد مستقیم اور محمد شکیل کو اس کیس میں ضمانت دی تھی۔ یہ حکم 2 مارچ کو جاری کیا گیا تھا۔
ان دونوں کو 14 جولائی 2021 کو اتر پردیش پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے گرفتار کیا تھا اور بعد میں انھیں قومی تحقیقاتی ایجنسی کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ وہ ان چھ لوگوں میں شامل تھے جنھیں اس کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
تحقیقاتی ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ ملزمان کے القاعدہ کے انصار غزوات الہند نامی بازو سے تعلقات تھے اور وہ اس سال یوم آزادی سے قبل لکھنؤ اور اتر پردیش کے دیگر شہروں میں دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
جمعرات کو اپنے حکم میں ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ اس معاملے کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہے اور خصوصی عدالت کے سامنے چارج شیٹ پیش کر دی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اپیل کنندگان کے بے داغ ہونے کے ماضی کے واقعات کو دیکھتے ہوئے یہ حقیقت ہے کہ وہ پچھلے ایک سال اور آٹھ ماہ سے جیل میں ہیں اور ٹرائل شروع ہو چکا ہے، لہذا انھیں ضمانت دینے کا جواز بنتا ہے۔
ضمانت اس شرط پر دی گئی ہے کہ ملزمان تفتیش میں تعاون کریں گے اور ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں مقامی تھانے میں اپنی موجودگی درج کرائیں گے۔
دریں اثنا دونوں ملزمان کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ ان افراد کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے، حالاں کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔
شکیل کے بھائی الیاس نے کہا کہ شکیل کا ریکارڈ صاف ہے اور وہ ماضی میں کبھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہا۔ انھوں نے کہا ’’اس نے اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے مسافروں کو [اپنے ای رکشہ میں] 5 روپے میں اٹھایا۔ اگر وہ کسی دہشت گرد تنظیم کے لیے کام کر رہا ہوتا تو وہ اتنا غریب کیوں ہوتا؟‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’یہ الزامات سیاست کو ذہن میں رکھتے ہوئے لگائے گئے ہیں۔‘‘
وہیں مکتوب کے مطابق مستقیم کی اہلیہ نے بتایا کہ اس کے شوہر کے خلاف ’’دہشت گردی کے الزامات‘‘ بالکل جھوٹے ہیں۔