محمد اخلاق لنچنگ کیس: یوپی کی عدالت نے گواہ کی حفاظت نہ ہونے کی وجہ سے سماعت ملتوی کی
نئی دہلی، جون 21: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق اتر پردیش کی ایک عدالت نے پیر کو محمد اخلاق لنچنگ کیس کی سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی، کیوں کہ ایک گواہ عدالت میں گوہی کے لیے پیش نہیں ہو سکا۔
28 ستمبر 2015 کو ایک ہجوم نے اخلاق کو گوتم بدھ نگر ضلع کے بساڑا گاؤں میں اس شبہ میں مار ڈالا تھا کہ اس نے گائے کا گوشت ذخیرہ کیا تھا۔ یہ قتل ان متعدد واقعات میں شامل تھا جنھوں نے اس سال کے آخر میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور تشدد کے خلاف احتجاج کو جنم دیا تھا۔
اخلاق کے خاندان کے وکیل یوسف سیفی نے کہا کہ پیر کو اخلاق کی بیٹی شائستہ سیکیورٹی کی کمی کی وجہ سے فاسٹ ٹریک عدالت میں پیش نہیں ہو سکی۔ انھوں نے کہا کہ مرکز کی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف بھارت بند کی وجہ سے ضلع میں پولیس اہلکار امن و امان کے فرائض میں مصروف تھے۔
شائستہ نے 14 جون کو فاسٹ ٹریک عدالت کے جج انل کمار سنگھ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرنا شروع کیا تھا۔ اسے 17 جون کو اپنا بیان جاری کرنا تھا، لیکن ایسا نہیں ہو سکا کیوں کہ پولیس افسران اس دن بھی امن و امان کے فرائض میں مصروف تھے۔ پیر کو کیس کی سماعت دوسری بار ملتوی کر دی گئی۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق 14 جون کو سیفی نے کہا تھا کہ شائستہ نے ’’واقعات کی ترتیب کی تصدیق کی ہے کیوں کہ وہ واقعے کے وقت وہاں موجود تھی۔‘‘
اخلاق کی اہلیہ اکرامن اور والدہ اصغری بھی عدالت میں اپنے بیانات دینے والی ہیں۔
یہ کیس اپریل 2016 میں فاسٹ ٹریک عدالت میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ کیس کے تمام 19 ملزمان فی الحال ضمانت پر باہر ہیں۔
ان میں سے سولہ ملزمین کو بساڑا میں اس انتخابی ریلی میں دیکھا گیا تھا، جس سے مارچ 2019 میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے خطاب کیا تھا۔