’’انڈیا آؤٹ‘‘ مہم کے تحت مالدیپ میں ہندوستانی سفارت خانے کی طرف سے منعقدہ یوگا ڈے کی تقریب میں مظاہرین نے خلل ڈالا

نئی دہلی، جون 21: دی ایڈیشن کی خبر کے مطابق منگل کی صبح ایک ہجوم نے مالدیپ کے دارالحکومت مالے میں نیشنل فٹ بال اسٹیڈیم میں یوگا ڈے کی تقریبات میں خلل ڈالا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں لاٹھیوں اور جھنڈوں سے لیس ایک ہجوم کو یوگا کی مشق کرنے والوں کی طرف لپکتا ہوا دکھایا گیا ہے۔

دی ایڈیشن کے مطابق ہجوم نے شرکا کو اسٹیڈیم چھوڑنے کو کہا اور انھیں دھمکیاں بھی دیں۔ پولیس نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔

حالیہ مہینوں میں مالدیپ کے سابق صدر عبداللہ یامین کی سربراہی میں ’’انڈیا آؤٹ‘‘ مہم کو اس ملک میں اہمیت حاصل ہوئی ہے۔ اس مہم کے تحت الزام لگایا گیا ہے کہ مالدیپ ’’نئی دہلی (ہندوستانی حکومت) کی کٹھ پتلی ہے‘‘ اور ہندوستان کو اس جزیرے پر فوجی موجودگی کی اجازت دیتا ہے۔

اپریل میں صدر ابراہیم محمد صالح نے اس مہم کے تحت بھارت کے خلاف مظاہروں پر پابندی لگانے کا حکم نامہ جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

مالدیپ بھی ان کئی مسلم اکثریتی ممالک کا حصہ تھا جنھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نپور شرما اور نوین جندل کے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کی مذمت کی۔ ناراضگی کے بعد بی جے پی نے شرما کو معطل کر دیا اور جندل کو پارٹی سے نکال دیا.

یوگا ڈے کی اس تقریب کا اہتمام مالدیپ میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے مالدیپ میں نوجوانوں، کھیلوں اور کمیونٹی کو بااختیار بنانے کی وزارت اور مالدیپ میں اقوام متحدہ کے تعاون سے کیا تھا۔ تقریب میں سفارت کاروں اور سرکاری افسران سمیت 150 سے زائد افراد نے شرکت کی۔

مختصر وقفے کے بعد یوگا ایونٹ کامیابی کے ساتھ ختم ہوا۔

دریں اثنا صدر صالح نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔

صالح نے ٹویٹ کیا ’’اسے سنگین تشویش کا معاملہ سمجھا جا رہا ہے اور ذمہ داروں کو جلد از جلد قانون کے سامنے لایا جائے گا۔‘‘

ایک بیان میں پولیس نے کہا کہ چھ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ وہ اس واقعہ کو سنگین معاملہ سمجھ رہے ہیں۔

پولیس کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’مجرموں نے اسٹیڈیم میں زبردستی داخل ہونے، املاک کو تباہ کرنے اور تقریب کے شرکا پر حملہ کرنے کی کوشش کر کے خوف پھیلانے کی کوشش کی تھی۔‘‘

مالدیپ کی حکومت نے ’’افراد کے ایک گروپ کی طرف سے کی جانے والی پرتشدد کارروائیوں‘‘ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ سفارتی عملے کی سلامتی کو نقصان پہنچانا برداشت نہیں کیا جائے گا۔

جن لوگوں کے پاس اس واقعے کے بارے میں ثبوت یا معلومات ہیں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ کیس کی لیڈز کے لیے قائم کردہ ویب پورٹل پر وہ ثبوت جمع کرائیں۔