’’اگر ہم نے تعلیم کو ترجیح نہ دی تو ’اجمل کے لوگ‘ تمام نشستیں لے لیں گے‘‘، آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کا ایک اور فرقہ وارانہ بیان
نئی دہلی، جون 24: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے جمعہ کو ریاست میں میڈیکل اور انجینئرنگ کی نشستوں پر ’’اجمل کے لوگوں‘‘ کے غلبہ کے خلاف خبردار کیا۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق یہ تبصرہ اجمل فاؤنڈیشن کی طرف سے فراہم کردہ مسابقتی امتحانات کے لیے چلنے والے کوچنگ کا واضح حوالہ تھا، جسے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ بدرالدین اجمل چلاتے ہیں۔
سرما نے لکھیم پور میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’اگر یہ اسی طرح جاری رہا تو آسام کی میڈیکل اور انجینئرنگ کی سیٹیں کون لے گا؟ اجمل کے لوگ۔ ہمیں ان کے پڑھنے اور نشستیں لینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ 20-30 فیصڈ لے لو، لیکن اگر وہ سب کچھ لے لیں تو اس سے ہمیں تکلیف ہو گی، ہے نا؟‘‘
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ اس طرح کی پیش رفت کو روکنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آسام میں تعلیم کے لیے ماحول پیدا کیا جائے۔ سرما نے کہا ’’آپ کے پاس جو بھی مسائل ہیں، آپ انھیں میرے پاس لاتے ہیں… قبائلی، غیر قبائلی، مقامی ہندو اور مسلمان، ہر ایک کے مسائل ہم نے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘
2021 میں آسام کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے سرما نے ایسے کئی تبصرے کیے ہیں جنھیں فرقہ وارانہ طور پر جارحانہ اور مسلمانوں کے خلاف متعصب دیکھا جا سکتا ہے۔
جمعہ کو ہی سرما نے ایک ٹویٹ میں ’’حسین اوباما‘‘ کی اصطلاح استعمال کی۔
جمعہ کو لکھیم پور میں آسام کے وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ اس ہفتے کے شروع میں الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ حد بندی کی تجویز کا مسودہ ریاست کے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ اگر یہ مسودہ منظور ہو جاتا ہے اور حقیقت میں آتا ہے تو آسام کے عوام 102 حلقوں میں غالب ہوں گے اور آسام کے لوگ اپنے نمائندوں کو منتخب کر سکیں گے۔
سرما کا ’’آسام کے لوگوں‘‘ کا حوالہ ان پریشانیوں کی جڑ ہے جو حد بندی کی مشق نے آسام کی بنگالی نژاد مسلم کمیونٹی میں پیدا کیا ہے۔ بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ مشق اس کمیونٹی کو مزید سیاسی پسماندگی کا باعث بن سکتی ہے، جسے اکثر بنگلہ دیش سے آنے والے ’’غیر قانونی تارکین وطن‘‘ کے طور پر بدنام کیا جاتا ہے۔