رام نومی جلوس کے دوران ہوئے تشدد کے بعد مرکز نے ریاستوں سے کہا کہ وہ ہنومان جینتی کی تقریبات کے دوران امن و امان برقرار رکھیں
نئی دہلی، اپریل 5: رام نومی کے موقع پر ملک بھر میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مرکز نے بدھ کو کہا کہ اس نے تمام ریاستوں کو 6 اپریل کو ہونے والی ہنومان جینتی کی تقریبات کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔
پچھلے ہفتے، بہار، مغربی بنگال، گجرات، دہلی، مہاراشٹر اور اتر پردیش میں 30 مارچ کو رام نومی کے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاعات ملیں تھیں۔ رام نومی کے بعد بھی بہار اور مغربی بنگال میں تشدد جاری رہا۔
31 مارچ کو ہاوڑہ ضلع کے شیب پور میں ایک ہجوم نے پتھراؤ کیا اور دکانوں اور گاڑیوں پر حملہ کیا۔ اگلے روز بہار شریف میں دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کے دوران ایک 16 سالہ لڑکا مارا گیا۔
بدھ کے روز وزیر داخلہ کے دفتر نے ریاستوں سے کہا کہ وہ ہنومان جینتی کے موقع پر ’’معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنے والے عناصر پر نظر رکھیں۔‘‘
دریں اثنا کلکتہ ہائی کورٹ نے بدھ کے روز مغربی بنگال کی حکومت کو ہدایت دی کہ جمعرات کو جب ہنومان جینتی کی ریلیاں نکالی جائیں تو امن برقرار رکھنے کے لیے نیم فوجی دستوں سے مدد طلب کی جائے۔
قائم مقام چیف جسٹس ٹی ایس سیواگننم کی زیرقیادت بنچ نے کہا کہ ’’روک تھام علاج سے بہتر ہے۔ ریاستی پولیس کو کسی بھی ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لیے نیم فوجی دستے یا کسی دوسری مرکزی فورس کی مدد سے تمام اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔‘‘
صورت حال کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے بنچ نے یہ بھی کہا کہ سیاست دانوں سمیت کسی بھی شخص کو تہوار کے بارے میں عوام میں کوئی بیان دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔