افغانستان: ’’جنگ ختم ہوگئی‘‘ طالبان کے ترجمان کا بیان، طالبان نے صدارتی محل کا کنٹرول سنبھال لیا

کابل، اگست 16: طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے پیر کو اعلان کیا کہ افغانستان میں ’’جنگ ختم ہو چکی ہے۔‘‘ نعیم کا یہ بیان اتوار کی شام افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدارتی محل میں طالبان کے داخل ہونے کے چند گھنٹے بعد آیا ہے۔

اس سے قبل اتوار کو افغانستان کے صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر مبینہ طور پر پڑوسی ملک تاجکستان چلے گئے، جب طالبان کابل کے مضافات میں داخل ہوئے۔ ایک فیس بک پوسٹ میں غنی نے لکھا کہ وہ خونریزی سے بچنے کے لیے افغانستان سے نکلے۔

دریں اثنا 60 سے زائد ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں غیر ملکی شہریوں اور ان افغانیوں کو جو ملک چھوڑنے کے خواہش مند ہیں، کی روانگی کو آسان بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے طالبان پر زور دیا کہ وہ ’’جانوں کی حفاظت کے لیے انتہائی تحمل سے کام لیں۔‘‘

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اگلے دو دنوں میں افغانستان میں 6 ہزار اضافی فوجی تعینات کرے گا تاکہ ملک میں موجود امریکی شہریوں کے انخلا کو یقینی بنایا جا سکے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کی مطابق آج امریکی فوج نے کابل ہوائی اڈے کا احاطہ محفوظ کر لیا ہے۔ محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان دارالحکومت میں واشنگٹن کا سفارت خانہ مکمل طور پر خالی کر لیا گیا ہے۔

دریں اثنا کابل میں ہندوستانی سفارت خانے کے عملے اور اہلکاروں نے بھی احاطے کو خالی کر دیا اور اتوار کی رات ایک خصوصی طیارے کے ذریعے افغانستان کے دارالحکومت سے روانہ ہوئے۔ طیارہ ایران کے راستے ہندوستان آ رہا ہے۔

وہیں اتوار کی شام صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ عبوری حکومت بنانے کے لیے مذاکرات، غنی کے اچانک چلے جانے سے متاثر ہوئے ہیں۔