افغانستان: اسلامک اسٹیٹ-خراسان نے کابل اسپتال کے قریب دو دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی

نئی دہلی، نومبر 3: اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک ہسپتال کے قریب ہونے والے دو دھماکوں کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ-خراسان نے قبول کی ہے جس میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے۔

اپنے ٹیلیگرام چینلز پر دہشت گرد گروپ نے کہا کہ ہسپتال کے قریب ’’اسلامک اسٹیٹ گروپ کے پانچ جنگجوؤں نے بیک وقت مربوط حملے کیے۔‘‘

پہلا دھماکہ سردار محمد داؤد خان ہسپتال کے بالکل سامنے ہوا۔ دوسرا دھماکہ بھی ہسپتال کے قریب ایک علاقے میں ہوا۔ ایک نامعلوم سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ دھماکوں کے بعد پانچ بندوق بردار ہسپتال میں داخل ہوئے اور طالبان جنگجوؤں سے جھڑپیں شروع کر دیں۔ اہلکار نے بتایا کہ مسلح افراد میں سے چار ہلاک اور ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ’’آئی ایس کے باغی ہسپتال میں شہریوں، ڈاکٹروں اور مریضوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔‘‘

مجاہد نے مزید کہا کہ ایک خودکش بمبار نے ہسپتال کے گیٹ پر دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیا۔ ہسپتال کے باہر بموں والی ایک کار بھی پھٹ گئی جس میں کئی طالبان جنگجو مارے گئے۔

طالبان کے ایک سرکاری اہلکار وحید اللہ ہاشمی نے بتایا کہ مولوی حمد اللہ رحمانی، طالبان کی کابل کور کے ذمہ دار ایک سینئر کمانڈر، بھی اس حملے میں مارے گئے۔ رحمانی صدارتی محل میں داخل ہونے والے پہلے لوگوں میں سے ایک تھے، جب طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کیا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق کابل میں طالبان کا ملٹری کمانڈر حمد اللہ مخلص بھی ہسپتال پر حملے میں مارا گیا۔ مخلص حقانی نیٹ ورک کا رکن تھا۔

حالیہ دنوں میں افغانستان سے متعدد دھماکوں کی اطلاع ملی ہے۔ 15 اکتوبر کو قندھار شہر کی ایک مسجد میں یکے بعد دیگرے دھماکوں میں کم از کم 32 افراد ہلاک اور 45 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ دھماکہ کے وقت اقلیتی شیعہ برادری کے افراد مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے۔

8 اکتوبر کو صوبہ قندوز کی ایک مسجد میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔