حادثاتی طور پر پاکستان پر میزائل فائرنگ کے سبب 24 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، مرکز نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا
نئی دہلی، مئی 30: مرکزی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ گزشتہ سال مارچ میں برہماس میزائل کے حادثاتی طور پر پاکستان پر فائر ہونے سے ریاستی خزانے کو 24 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔
گذشتہ سال 9 مارچ کو اسلام آباد نے کہا تھا کہ ایک تیز رفتار بھارتی پراجیکٹائل اس کی فضائی حدود میں داخل ہوا اور خانیوال ضلع کے میاں چنوں شہر کے قریب گر کر تباہ ہو گیا، جس سے شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچا۔ ہندوستان کی وزارت دفاع نے اس واقعے کو ’’انتہائی افسوسناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حادثاتی فائرنگ معمول کی دیکھ بھال کے آپریشن کے دوران ’’تکنیکی خرابی‘‘ کی وجہ سے ہوئی تھی۔
اگست میں وزارت نے اس حادثاتی فائرنگ کے لیے ذمہ دار ٹھہرائے جانے والے بھارتی فضائیہ کے تین اہلکاروں کی خدمات ختم کر دی تھیں۔ تاہم پاکستان نے کہا تھا کہ وہ اس واقعے کی مشترکہ تحقیقات چاہتا ہے۔
ان افسروں میں سے ایک ونگ کمانڈر ابھینو شرما نے اپنی برطرفی کے خلاف ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔
منگل کے روز مرکز نے ایک حلف نامہ میں کہا کہ کورٹ مارشل کے ذریعے تین افسروں کا مقدمہ ’’ناقابلِ عمل‘‘ تھا کیوں کہ یہ معاملہ حساس تھا اور ’’یہ بھی حقیقت ہے کہ بین الاقوامی برادری میزائل فائر کرنے سے متعلق اہم عملی تفصیلات جاننے میں دلچسپی رکھتی ہے۔‘‘
اس نے کہا ’موضوع کی حساس نوعیت کو دیکھتے ہوئے، جس کے ریاست کی سلامتی کے لیے بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہوئے ہیں، درخواست گزار کی خدمت کو ختم کرنے کے لیے ایک باشعور اور غور و فکر کا فیصلہ نیک نیتی سے لیا گیا۔ انڈین ایئر فورس میں ایسا فیصلہ 23 سال بعد کیا گیا ہے کیونکہ کیس کے حقائق اور حالات اس طرح کی کارروائی کی ضمانت دیتے ہیں۔‘‘
مرکز نے کہا کہ عرضی گزار کی سروس کو ختم کرنے کا فیصلہ معقول اور منصفانہ تھا۔
مرکز نے کہا کہ وہ اپنے جواب میں ریکارڈ پر موجود ثبوتوں پر بحث نہیں کرے گا کیوں کہ اس سے ریاست کی سلامتی پر منفی اثر پڑے گا۔ تاہم اس نے مزید کہا کہ کورٹ آف انکوائری کی کارروائی کو درخواست گزار کی غلطیوں کو ثابت کرنے کے لیے دکھایا جائے گا۔