ہندوستان بھر میں 44 فیصد ایم ایل اے کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں: رپورٹ
نئی دہلی، جولائی 15: ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم نے ہفتہ کو ایک رپورٹ میں کہا کہ ریاستی اسمبلیوں کے 4,001 ایم ایل ایز میں سے 1,777 یعنی 44 فیصد نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس 479 (کل قانون سازوں کا 35 فیصد) قانون سازوں پر مجرمانہ مقدمات کا اعلان کرنے والے ایم ایل ایز کی سب سے زیادہ تعداد ہے، اس کے بعد کانگریس 334 (46 فیصد) اور دراوڑ منیترا کزگم 99 (76 فیصد) پر ہے۔
سنگین مجرمانہ مقدمات کے لحاظ سے بی جے پی کے پاس سب سے زیادہ ایم ایل اے 337 (کل قانون سازوں کا 25 فیصد) ہیں، اس کے بعد کانگریس کے 194 (27 فیصد) اور ترنمول کانگریس کے پاس 77 (34 فیصد) ہیں۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے سنگین جرائم سے وہ ناقابل ضمانت جرم مراد لیے ہیں جن کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال یا اس سے زیادہ ہے۔ یہ حملہ، قتل، اغوا اور عصمت دری سے متعلق جرائم کے علاوہ خواتین کے خلاف جرائم اور بدعنوانی کے مقدمات ہیں۔
(تصویر بشکریہ: ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمرز)
اتر پردیش میں 2022 میں 202 (کل قانون سازوں کا 50 فیصد) مجرمانہ مقدمات کے ساتھ سب سے زیادہ تعداد میں ایم ایل اے ہیں، اس کے بعد 2019 میں مہاراشٹر 175 (62 فیصد) اور بہار 2020 میں 161 (67 فیصد) ہیں۔
دولت کے لحاظ سے تین ایم ایل اے ہیں جن کے کل 1,000 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کے اعلان کردہ اثاثے ہیں۔ یہ ہیں کانگریس کے ڈی کے شیوکمار، آزاد امیدوار کے ایچ پتسوامی گوڑا، اور کانگریس کے ہی پریا کرشنا۔۔
بی جے پی سے نرمل کمار دھرا کے پاس سب سے کم اعلان کردہ اثاثے 1,700 روپے ہیں، اس کے بعد آزاد امیدوار مکرندا مدولی کے پاس 15,000 روپے اور عام آدمی پارٹی کے نریندر پال سنگھ سونا کے پاس 18,370 روپے کے اثاثے ہیں۔