2013 مظفر نگر فسادات: پانچ ملزمین ثبوت کی کمی کی بنیاد پر بری

نئی دہلی، دسمبر 2: اتر پردیش کے مظفر نگر کی ایک سیشن عدالت نے بدھ کے روز شہر میں 2013 میں ہوئے فسادات سے متعلق ایک کیس میں ملزم پانچ افراد کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج بابو رام نے کہا کہ استغاثہ ملزم ونود، نریش، آشیش، سندر اور ستیندر کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

مظفر نگر کے پھوگانا تھانے کے تحت بہاودی گاؤں کے رہنے والے نانو نے الزام لگایا تھا کہ یہ پانچ افراد اس ہجوم کا حصہ تھے جو 8 نومبر 2013 کو اس کے گھر میں گھس آیا تھا۔ ہجوم نے اس کے گھر کو آگ لگا دی تھی اور قیمتی سامان لوٹ لیا تھا۔

اتر پردیش پولس کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی۔ ٹیم نے 2014 میں پانچوں ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔

تاہم بدھ کو عدالت نے قرار دیا کہ ٹیم کی جانب سے پیش کردہ ثبوت ناکافی تھے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں بشمول اس وقت کے ریاستی وزیر سریش رانا، پارٹی کے ایم ایل اے سنگیت سوم اور سابق ایم پی بھرتیندر سنگھ کے ذریعے ستمبر 2013 میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے بعد مغربی اتر پردیش کے ضلع میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

اس کے بعد ہونے والے فسادات میں کم از کم 60 افراد ہلاک اور ہزاروں مسلمان خاندان بے گھر ہو گئے تھے۔ مظفر نگر اور شاملی اضلاع میں جنسی زیادتی اور بدسلوکی کی بھی کئی رپورٹیں سامنے آئیں۔

مارچ میں اتر پردیش کی ایک خصوصی عدالت نے ریاستی حکومت کی درخواست کو مختلف ملزمان کے خلاف تشدد بھڑکانے کا مقدمہ واپس لینے کی اجازت دی تھی، بشمول 12 بی جے پی لیڈران کے۔