19 اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا

نئی دہلی، مئی 24: 19 اپوزیشن جماعتوں نے بدھ کو اعلان کیا کہ وہ 28 مئی کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کریں گے۔

ایک مشترکہ بیان میں اپوزیشن پارٹیوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا عمارت کا افتتاح کرنے اور صدر دروپدی مرمو کو اس تقریب سے ہٹانے کا فیصلہ ان کے دفتر کی توہین ہے۔ پارٹیوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے شمولیت کے جذبے کو نقصان پہنچتا ہے کیوں کہ مرمو ملک کی پہلی آدیواسی صدر بھی ہیں۔

اس سے قبل کئی اپوزیشن پارٹیوں نے بھی ہندوتوا کے نظریہ ساز وی ڈی ساورکر کی یوم پیدائش پر پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب منعقد کرنے سے معذرت کی تھی۔ اپوزیشن جماعتوں نے دسمبر 2020 میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کا بھی بائیکاٹ کیاتھا۔

مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میں کانگریس، ترنمول کانگریس، دراوڑ منیترا کزگم، جنتا دل (یونائیٹڈ)، عام آدمی پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ( مارکسسٹ)، سماج وادی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، مسلم لیگ، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، نیشنل کانفرنس، کیرالہ کانگریس (ایم)، انقلابی سوشلسٹ پارٹی، مرومالارچی دراوڑ منیترا کزگم، ودوتھلائی چروتھائیگل کچی اور راشٹریہ لوک دل شامل ہیں۔

اپنے بیان میں پارٹیوں نے مودی پر الزام لگایا کہ وہ ’’غیر جمہوری کارروائیوں‘‘ کو انجام دے رہے ہیں، جنھوں نے ’’پارلیمنٹ کو بالکل کھوکھلا کر دیا ہے۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کو نااہل، معطل اور خاموش کر دیا گیا، جب انھوں نے ہندوستانی عوام کے مسائل اٹھائے تھے۔ ٹریژری بنچوں کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کو تہہ و بالا کر دیا ہے۔ کئی متنازعہ قانون سازی، جن میں تین فارم قوانین بھی شامل ہیں، تقریباً بغیر کسی بحث کے منظور کیے گئے ہیں اور پارلیمانی کمیٹیوں کو عملی طور پر ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔‘‘

پارٹیوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت ’’صدی میں ایک بار کی وبائی بیماری کے دوران عظیم خرچ پر تعمیر کی گئی ہے جس میں ہندوستان کے لوگوں یا ممبران پارلیمنٹ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے ، جن کے لیے یہ بظاہر بنایا جارہا ہے۔‘‘

قبل ازیں منگل کو ترنمول راجیہ سبھا کے لیڈر ڈیرک اوبرائن نے ٹوئٹر پر تقریب میں شرکت نہ کرنے کے اپنی پارٹی کے فیصلے کا الگ سے اعلان کیا تھا۔

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ صدر کو تقریب میں مدعو نہ کرنا ’’ان کے ساتھ ساتھ دلت قبائلی اور ہندوستان کے محروم سماج‘‘ کی بھیانک توہین ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے قانون ساز بنوئے وسام نے کہا ’’پارلیمنٹ کو کسی بھی طرح سے وی ڈی ساورکر کی یاد سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ اور ہم یقینی طور پر اس کا حصہ نہیں بن سکتے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ صدر جمہوریہ مملکت کا سربراہ ہے، وزیر اعظم نہیں۔‘‘

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہا کہ پارلیمنٹ کی عمارت کے افتتاح کے لیے مرمو کو مدعو نہ کرنے کا حکومت کا فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیا کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) تقریب کا بائیکاٹ کرے گی۔

اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مودی کی جانب سے نئی عمارت کا افتتاح کرنے کی تنقید حکمراں جماعت کو اچھی نہیں لگی۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح ایک تاریخی واقعہ ہے اور یہ سیاست میں مشغول ہونے کا وقت نہیں ہے۔

جوشی نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا ’’یہ تقریباً ایک صدی سے زیادہ کے بعد ایک تاریخی چیز ہو رہی ہے۔ لہذا اس کا بائیکاٹ کرنا اور نان ایشو کو ایشو بنانا انتہائی افسوس ناک ہے۔ میں ایک بار پھر ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور مہربانی کرکے اس تاریخی تقریب میں شامل ہوں۔‘‘

مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ 1975 میں اندرا گاندھی نے پارلیمنٹ انیکسی اور 1987 میں راجیو گاندھی نے لائبریری کا افتتاح کیا تھا۔ عمارتوں کا افتتاح کرتے وقت دونوں رہنما وزیر اعظم تھے۔

سنگھ نے منگل کو نامہ نگاروں سے کہا ’’اگر آپ کا (کانگریس) سربراہ حکومت ان کا افتتاح کر سکتا ہے تو ہمارے سربراہ حکومت ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟‘‘

اس کے جواب میں کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ دونوں صورتوں میں ’’بنیادی فرق‘‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملحقہ سرکاری کاموں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور لائبریری کا استعمال مشکل سے ہوتا ہے، جب کہ پارلیمنٹ جمہوریت کا ’’مقام‘‘ ہے۔

لوک سبھا سکریٹریٹ کے مطابق پارلیمنٹ کی نئی عمارت لوک سبھا کے چیمبر میں 888 اور راجیہ سبھا کے چیمبر میں 300 ارکان کی نشست کر سکتی ہے۔ دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کی صورت میں لوک سبھا کے چیمبر میں کل 1,280 ارکان کو جگہ دی جا سکتی ہے۔