یوپی کا پہلا حراستی مرکز غازی آباد میں ہو رہا ہے تیار، غیر ملکی تبلیغیوں کو وہاں حراست میں رکھے جانے کا امکان
نئی دہلی، اپریل 21: بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست اترپردیش میں پہلا حراستی مرکز اور ملک کا گیارہواں، قومی دارالحکومت سے 50 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر، غازی آباد میں کام کررہا ہے اور سڑک سے ایک گھنٹے کی دوری پر ہے۔
یہ غازی آباد ضلع کے سیہانی پولیس اسٹیشن کے تحت نند گرام میں آرہا ہے۔
یہ کوئی نئی زیر تعمیر عمارت نہیں ہے۔ حکومت نند گرام کے ایس سی/ایس ٹی ہاسٹل کو تبدیل کررہی ہے، جو خستہ حال حالت میں تھا اور کافی عرصے سے استعمال سے باہر تھا، اسے اب حراستی مرکز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
میرٹھ میں مقیم تعمیراتی کمپنی کو حکومت کے منصوبے کے مطابق اس کی مرمت اور اسے حراستی مرکز میں تبدیل کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے۔
میرٹھ میں مقیم ایک ریٹائرڈ سینئر پولیس آفیسر اس کی تعمیراتی کمیٹی کے ممبروں میں سے ایک ہے۔
ذرائع کے مطابق حراستی مرکز میں تین بڑے ہال ہوں گے۔ اس مرکز میں ایک وقت میں تقریباً 100 افراد کو رکھا جا سکتا ہے۔
حالاں کہ غازی آباد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اجے شنکر پانڈے اور ایس ایس پی کلاندھیی نیتھانی نے نہ تو حراستی مرکز کے قائم ہونے کی تصدیق کی ہے اور نہ ہی اس سے انکار کیا ہے۔ انڈیا ٹومورو کے سوال کے جواب میں انھوں نے بس ’’کوئی تبصرہ نہیں‘‘ کہا۔
تاہم بی جے پی کے مقامی رہنما اشوک شرما نے، جنھوں نے ایک بار سبھاشوادی سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات لڑا تھا، تصدیق کی کہ حراستی مرکز پر کام جاری ہے۔
تاہم انھوں نے حکومت کے اس اقدام پر تنقید کی۔ انھوں نے کہا ’’حکومت کو ایک حراستی مرکز تعمیر کرکے کسی خاص برادری کو نشانہ بنانے کے بجائے وبائی بیماری پر قابو پانے پر توجہ دینی چاہیے۔ میں بی جے پی لیڈر ہوں۔ میں حراستی مرکز کی تعمیر سے واقف ہوں۔ لیکن میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔ میرے نزدیک قوم پہلے ہے، سیاست نہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’حراستی مرکز کی تعمیر صحت مند سیاست نہیں ہے۔‘‘
کانگریس پارٹی کے مغربی اتر پردیش کے انچارج رانا گوسوامی، جو آسام سے ایم ایل اے ہیں، نے کہا کہ ’’حکومت یہ کام چپکے سے کررہی ہے۔‘‘
ضلع انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حراستی مرکز کو تبلیغی جماعت کے غیر ملکی کارکنوں کو نظربند کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، جنھیں ریاست کے مختلف مقامات پر ویزا قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق غیر ملکی تبلیغی سیاحتی ویزا پر آئے تھے لیکن وہ مشنری کے کاموں میں شامل تھے، جو ویزا قوانین کے خلاف ہے۔
ذرائع کے مطابق صرف میرٹھ زون میں 167غیر ملکی جماعتی حراست میں ہیں۔ ان میں سے 38 نیپال اور 129 دوسرے ممالک سے ہیں۔ ان کے خلاف مختلف اضلاع میں مقدمات درج ہیں۔ ان کے پاسپورٹ ضبط کرلیے گئے ہیں۔ اس وقت یہ سب یا تو قرنطیہ میں ہیں یا پولیس کی حراست میں زیر علاج ہیں۔ ایک بار جب ان کے قرنطینہ کی مدت ختم ہوجائے تو انھیں حراستی مراکز میں رکھا جائے گا۔
امروہہ سے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہا ’’ایسا لگتا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حکومت کی ترجیحات واضح نہیں ہیں۔ جب حکومت یہ کہتی ہے کہ اس کے پاس ایم پی ایل اے ڈی اسکیموں کے لیے فنڈ نہیں ہے تو وہ حراستی مرکز کے لیے فنڈز کا انتظام کیسے کرسکتی ہے؟‘‘
دانش علی نے مزید کہا ’’اس اہم وقت میں جب سیکڑوں افراد کورونا وائرس سے مر چکے ہیں اور ہزاروں افراد اسپتال میں داخل ہیں، ڈاکٹروں کے پاس چیک اپ کے لیے کٹس نہیں ہیں، اسپتالوں میں وینٹیلیٹر اور دیگر طبی ضروریات کا فقدان ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام امور کو پس پشت چھوڑ کر ملکی صحت کی خدمات کو مستحکم بنائے۔‘‘