یوپی پولیس نے دو صحافیوں کے خلاف دلت لڑکی کی عصمت کی دری کی مبینہ جعلی خبر پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی

فتح پور (اتر پردیش)، 19 نومبر: فتح پور ضلع میں دو صحافیوں کے خلاف دو کم عمر کی دلت لڑکیوں کے مبینہ عصمت دری اور قتل کی مبینہ طورپر جعلی خبریں ٹویٹر پر پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

ایف آئی آر دھارا سنگھ یادو اور ایک نیوز چینل کے صحافی کے خلاف درج کی گئی ہے۔

اسوتھار کے اسٹیشن آفیسر رنجیت بہادر سنگھ نے یہ شکایت درج کی تھی۔

سنگھ نے اپنی ایف آئی آر میں الزام لگایا تھا کہ وہ چیچنی گاؤں میں گشت کی ڈیوٹی پر تھے جب انھیں معلوم ہوا کہ نجی چینل کے صحافی اور دھارا سنگھ یادو اس علاقے میں دو نابالغ لڑکیوں کی ہلاکت کے بارے میں ٹویٹر پر جعلی خبریں پھیلارہے ہیں۔

سنگھ نے کہا ہے کہ ’’جب کہ لڑکیاں ایک جھیل سے سنگھاڑے لینے کی کوشش کے دوران ڈوبنے کی وجہ سے جاں بحق ہوئی تھیں۔ دونوں صحافی دلت اور دیگر برادریوں کے مابین دشمنی پیدا کرنے کے لیے جعلی خبریں پھیلارہے تھے۔ صحافی ٹویٹر پر بے بنیاد خبریں پھیلارہے تھے کہ لڑکیوں کی لاشیں جھیل میں پھینک دی گئی، ان کے ہاتھ اور پیر بندھے تھے اور ان کے ساتھ عصمت دری کی گئی تھی اور ان کی آنکھیں نکال دی گئیں۔ اس سے دلت برادری اور دوسرے گروپوں کے درمیان دشمنی پھیل رہی تھی۔‘‘

انھوں نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ بھی دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ نابالغ لڑکیوں کی موت ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی ہے اور ان کی آنکھوں اور جسم کے دوسرے حصوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

معلوم ہو کہ چیچنی کے ایک تالاب میں دو نابالغ بہنیں مردہ پائی گئی تھیں اور اہل خانہ نے عصمت دری اور قتل کا الزام لگایا تھا لیکن پولیس نے بتایا تھا کہ بچیوں کی موت ڈوبنے سے ہوئی ہے۔